• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کیا شوہر اپنی فوت شدہ بیوی کو اور بیوی اپنے فوت شدہ شوہر کو غسل دے سکتی ہے؟

  • فتوی نمبر: 21-95
  • تاریخ: 12 مئی 2024
  • عنوانات:

استفتاء

میں آپ سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ کیا شوہر اپنی فوت شدہ بیوی کو غسل دے سکتا ہے؟اور کیا کوئی بیوی فوت شدہ شوہر کو غسل دے سکتی ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

شوہر اپنی فوت شدہ بیوی کو مرنے کے بعد غسل نہیں دے سکتا ،البتہ بیوی اپنے فوت شدہ شوہر کو غسل دے سکتی ہے،اس لئے کہ بیوی کے مرنے سے میاں بیوی کانکاح فوراًختم ہو جاتا ہے جس کی وجہ سے شوہر بیوی کو نہیں چھو سکتاجب کہ غسل دینے میں عموما جسم کو چھونا پڑتا ہے،البتہ اگر کہیں مجبوری ہو تو بغیرچھوئےشوہر فوت شدہ بیوی کے جسم پراتنا پانی ڈال دے جس سے سارے جسم پر پانی بہہ جائے تو یہ صورت جائز ہے،البتہ شوہر کی وفات سے بیوی کی عدت ختم ہونے تک نکاح کے کچھ اثرات باقی رہتے ہیں ،جن کی وجہ سے بیوی انپے شوہر کو چھوسکتی ہے۔

شامی (3/105)میں ہے:

ويمنع زوجها من غسلها ومسها لامن النظر اليها علي الاصح……وهي لاتمنع من ذلک

قوله ( وهي لا تمنع من ذلك ) أي من تغسيل زوجها دخل بها أو لا كما في المعراج ومثله في البحر عن المجتبى

قلت أي لأنها تلزمها عدة الوفاة ولو لم يدخل بها وفي البدائع المرأة تغسل زوجها لأن إباحة الغسل مستفادة بالنكاح فتبقى ما بقي النكاح والنكاح بعد الموت باق إلى أن تنقضي العدة بخلاف ما إذا ماتت فلا يغسلها لانتهاء ملك النكاح لعدم المحل فصار أجنبيا

امداد الفتاوی جلد نمبر 2 صفحہ 192 میں ہے:

سوال: کیا فرماتے ہیں علمائے دین اس صورت میں کیا خاوند کااپنی مردہ بیوی کو پکڑنا اور اس کو بذات خود غسل دینا جائز ہے یا نہیں؟

جواب: کسی حال میں جائز نہیں۔

فتاوی دارالعلوم دیوبند جلد نمبر 5 صفحہ 177 میں ہے:

سوال:عورت اپنے خاوند کو اور خاوند اپنی عورت کو غسل دے سکتے ہیں ؟احسن طریقہ بلا ضرورت کیا ہے؟

جواب: عورت اپنے شوہر کو غسل دے سکتی ہے اور شوہر اپنی زوجہ متوفیہ کو غسل نہیں دے سکتا، البتہ دیکھنے کی اجازت ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved