• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ماں سے زنا کرنے  کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص نے اپنی حقیقی ماں کے ساتھ زنا کا ارتکاب کیا، اب دریافت طلب امر یہ ہے کہ  اس کی ماں اپنے شوہر یعنی زانی  کے والد پر حرام ہوگئی ہے یا نہیں؟

سائل سے زانی لڑکے نے جو کہ بالکل جاہل ہے کسی مستند دارالافتاء کا تحریری فتوی طلب کیا ہے اور سائل امام مسجد ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں فقہ حنفی کے عام ضابطے کی رو سے تو بیوی شوہر پر حرام ہو گئی ہے، البتہ موجودہ دور میں بعض اہل علم کی رائے یہ ہے کہ اس صورت میں بیوی شوہر پر حرام نہ ہو گی اور بیوی کو اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کی گنجائش ہے اس کی تفصیل فقہ اسلامی مصنفہ ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحبؒ میں ہے، خلاصہ یہ ہے کہ مذکورہ صورت میں بیوی کو اپنے شوہر کے ساتھ رہنے کی گنجائش ہے۔

درمختار مع ردالمحتار (4/113) میں ہے:

(و) حرم أيضًا بالصهرية (أصل مزنيته) اراد بالزنى الوطء الحرام

(قوله: وحرم أيضًا بالصهرية أصل مزنيته) قال في البحر: أراد بحرمة المصاهرة الحرمات الأربع حرمة المرأة على أصول الزاني وفروعه نسبًا ورضاعًا وحرمة أصولها وفروعها على الزاني نسبًا و رضاعًا كما في الوطء الحلال.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved