• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

کیا ساس کو پیشانی پر بوسہ دینے سے   بیوی حرام ہوجاتی ہے؟

استفتاء

اگر ساس کی پیشانی پر داماد بوسہ دے اور داماد شہوت میں ہوجائے تو کیا بیوی اس مرد پر حرام ہے؟

وضاحت مطلوب ہے: (1) سائل کا سوال سے کیا تعلق ہے؟ (2) واقعہ کو تفصیل سے بیان کریں کہ داماد کو یہ کیفیت بوسہ کے وقت شروع ہوئی تھی یا بعد میں؟

جواب وضاحت: (1) میرا ذاتی سوال ہے۔ (2) اس واقعہ سے پہلے ہنسی مذاق کی باتیں بھی ہورہی تھیں اور پھر میں بس ساس سے اجازت مانگنے گیا تو  میں نے ساس کو پیشانی پر بوسہ دیا جس کی وجہ سے میرے دل میں شہوت پید ا ہونا شروع ہوئی  اور آلہ تناسل میں حرکت شروع ہوئی تھی کہ میں نے ساس کو چھوڑ دیا اور ہاتھ  وغیرہ نہیں لگایا صرف پیشانی پر بوسہ دیا ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں فقہ حنفی کے  عام ضابطے کی رو سے آپ کی بیوی آُ پر حرام ہوچکی ہے، البتہ موجودہ حالات کے پیشِ نظر بعض علماء کی رائے ہے کہ مذکورہ صورت میں آپ کی بیوی آپ پر حرام نہیں ہوئی لہذ امیاں بیوی اکٹھے رہ سکتے ہیں۔ تفصیل کے لیے دیکھیں فقہ اسلامی تالیف: حضرت ڈاکٹر مفتی عبدالواحد صاحبؒ۔

ردالمحتار علی الدر المختار(4/118-119) میں ہے:

قبل أم إمراته في أى موضع كان على الصحيح جوهرة………… حرمت عليه إمراته ما لم يظهر عدم الشهوة ……… لان الاصل في التقبيل الشهوة.

وفي الشامية تحت قوله: (قبل أم امراته الخ) ………. لان الاصل في التقبيل الشهوة ومنهم من فصل في القبلة فقال إن كانت على الفم يفتى بالحرمة ولا يصدق أنه بلا شهوة وإن كانت على الرأس أو الذقن أو الخد فلا ألا إذا تبين أنه بشهوة ……….. إلا أن يقوم إليها منتشرا فيعانقها وكذا قال فى المجرد وإنتشاره دليل شهوته.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved