• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

فجرکی جماعت کھڑی ہوتو سنتیں کب پڑھی جائیں

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماء کرام و مفتیان کرام فجر کی سنتوں کے بارے میں کہ نماز فجر کی جماعت شروع ہو چکی ہے، پہلی یا دوسری رکعت میں مقتدی مقیم آیا اس نے سنتیں پڑھنی ہیں تو مقتدی کے لیے کیا حکم ہے ؟جماعت میں شامل ہو جائے یا سنتیں پڑھے؟ اگر سنت پڑھتا ہے تو رکعت جاتی  ہے ، اگر رکعت پڑھتا ہے تو سنت رہتی ہے، تواب  مقتدی کے لئے سنت پڑھنے کا طریقہ کیا ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر کوئی شخص فجر کی نماز کے لئے آئے اور جماعت شروع ہو گئی ہو تو اگر اسے امید ہو کہ وہ سنتیں پڑھ کر امام کے ساتھ ایک رکعت میں شامل ہو جائے گا تو اسے چاہیے کہ کسی ستون کے پیچھے یا برآمدے یا صحن میں جماعت کی صفوں سے ہٹ کر فجر کی سنتیں ادا کرے اور پھر امام کے ساتھ نماز میں شامل ہو جائے اور اگر سنتیں پڑھنے کی صورت میں مکمل جماعت کی نماز کے نکلنے کا اندیشہ ہو تو سنتیں چھوڑ دے اور فرض نماز میں شامل ہو جائے اور سنت رہ جانے کی صورت میں سورج طلوع ہونے کے بعد زوال سے پہلے پہلے سنت کی قضا کی جا سکتی ہے۔

فی الطحاوی:1/

عن ابی مجلز قال دخلت المسجد فی صلوة الغداة مع ابن عمرو ابن عباس رضی اله عنهم والامام یصلی فاما ابن عمر فدخل فی الصف واما ابن عباس فصلی رکعتین ثم دخل مع الامام فلما سلم الامام قعد ابن عمر مکانه حتی طلعت الشمس فقام فرکع رکعتین

ترجمہ: ابو مجلز کہتے ہیں کہ میں حضرت عبداللہ بن عمر اور حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہم کے ساتھ فجر کی نماز کے لیے مسجد میں گیا، جماعت کھڑی ہو چکی تھی اور امام نماز پڑھا رہا تھا ۔حضرت عبداللہ بن عمر صف میں شریک ہو گئے اور فرض نماز پڑھنے لگے جب کہ حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالی عنہما نے پہلے دورکعت سنتیں پڑھیں پھر امام کے ساتھ نماز میں شریک ہوئے ۔جب امام نے سلام پھیر لیا تو حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالی عنہما اپنی جگہ بیٹھے رہے یہاں تک کہ سورج طلوع ہو کر روشن ہوگیا تو کھڑے ہوئے اور دورکعت  سنتیں قضا پڑھیں ۔

سنن الکبری للبهیقی(2/483)واعلاء السنن(7/110)

عن ابی هریرة ان رسول الله ﷺ قال اذا اقیمت الصلاة فلاصلوة الاالمکتوبة الا رکعتی الصبح

ترجمہ:حضرت ابوہریرۃ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا :جب نماز (کی جماعت)کھڑی ہو جائے تو اس وقت کوئی نماز نہ پڑھی جائے ،ہاں صبح کی سنتیں پڑھ سکتے ہیں۔

فی الشامی:2/40

قوله(ولو بادراک تشهدها)مشی فی هذا علی ما اعتمد ه المصنف والشرنبلالی تبعا للبحر لکن ضعفه فی النهر واختار ظاهر المذهب من انه لایصلی السنة الا اذا علم انه یدرک رکعة۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved