• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

قصبہ میں جمعہ شروع کرنے کی شرائط

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ہمارے گاؤں میں رجسٹرڈ ووٹرز پینتیس سو ہیں اور کل آبادی پانچ ہزار یا اس سے کچھ زائد ہے۔

کریانہ، سبزی،کپڑے،جوتے کی دکانیں موجود ہیں۔ لوہار،ترکھان،درزی،الیکٹریشن،موٹرسائیکل مکینک بھی ہیں۔چائے کے ہوٹل، سکول اور ایک ڈسپنسری جو فی الحال بند ہے موجود ہیں گاؤں میں چار مساجد اور دو مدرسے ہیں تین مساجد میں جمعہ کی نماز ہوتی ہے اور ایک جو ابھی بنی ہے اس میں جمعہ ابھی تک شروع نہیں ہوا دو مساجد میں عرصہ تیس سال سے جمعہ کی نماز ہو رہی ہے۔

پوچھنا یہ ہے کہ کیا

( ١)فقہ حنفی کی رو سے ہمارے گاؤں میں جمعہ کی شرائط پوری ہیں اور یہاں جمعہ کروانا جائزهے؟

(٢)اگر جائز نہیں ہے تو آج تک جو جمعے پڑھے گئے ان کی جگہ ظہر کی قضا  کی جائے؟

(٣) عدم جواز کی صورت میں یا عدم جواز کا شبہ ہونے کی صورت میں جمعہ کی نماز ادا کرنے کےبعد انفرادی طور پر کسی کو بتاۓ بغیر احتیاطاً ظہر کی نماز ادا کر لی جائے؟

وضاحت مطلوب ہے:

1 کیا گاؤں کی بڑی مسجد میں وہ لوگ سما سکتے ہیں جن پر جمعہ فرض ہے؟

2 کیا آپ کے گاؤں میں ناظم نائب ناظم یا کوئی اور حکومتی کارندہ ہے جس کی طرف لوگ اپنے تنازعوں میں رجوع کرتے ہوں اور وہ تنازعوں کا فیصلہ کرتا ہو اور ڈاکخانہ موجود ہے؟

3 دکانیں بازار کی شکل میں ہیں یا علیحدہ علیحدہ؟

جواب وضاحت!

1 آبادی زیادہ ہونے کی وجہ سے وہ لوگ جن پر جمعہ فرض ہے بڑی مسجد میں نہیں سما سکتے۔

2 ڈاکخانہ تو نہیں البتہ ڈاکیا ہے اور ڈاک باقاعدگی سے پہنچتی ہے۔ سرکاری کارندوں میں گاؤں کے دو نمبردار ہیں اور بلدیاتی الیکشن سے بننے والا ایک ممبر ہے تقسیم سے پہلے کی ایک ڈسپنسری بھی ہے اس میں سرکاری عملہ ایک ڈسپنسر ایک نرس اور ایک خاکروب ہوا کرتا تھا لیکن دو سال پہلے محکمہ صحت نے ڈسپنسری بند کر کے عملہ واپس بلا لیا ہے بند کرنے کی وجوہاتمیں حکومتی اور محکماتی مسائل ہیں نہ کہ عدم ضرورت۔

3 ایک چوک میں پرچون، سبزی، موبائل، چائے کا ہوٹل، ریفریشمنٹ، درزی،نائی، بجلی کا سامان اور مرمت کی دکان، سموسے پکوڑے کے ٹھیلے تو اکٹھے ہیں یعنی بازار کی شکل قرار دی جا سکتی ہے اور الگ الگ بھی ہیں لیکن عمومی صورت یہ ہے کہ جہاں ایک دکان کھل جاتی ہے وہاں مزید دکانیں بھی کھلنا شروع ہو جاتی ہیں بعض افراد نے اپنی جگہ میں دکانیں بنا کر کرائےپر بھی دی ہوئی ہیں۔

خلاصہ کلام یہ ہے کہ دونوں صورتیں موجود ہیں علیحدہ علیحدہ بھی اور بازار کی شکل بھی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ گاؤں کی جو صورتحال سوال میں مذکور ہے اس کےلحاظ سےیہ ایک بڑا قصبہ ہے اور پہلے سے جمعہ ہو بھی رہا ہے لہذا مذکورہ گاؤں میں فقہ حنفی کی رو سے جمعہ درست ہے لہذا نہ تو سابقہ پڑھے ہوئے جمعوں کو لوٹانے کی ضرورت ہے اور نہ احتیاطی ظہر کی ضرورت ہے۔

چنانچہ ردالمحتار (ج ٣ ص ٦) میں ہے:

    وتقع فرضا فى القصبات و القرى الكبيرة التي فيها أسواق إلى قوله لاتجوز فى الصغيرة التي ليس فيها قاضى و منبر و خطيب

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved