- فتوی نمبر: 15-92
- تاریخ: 12 مئی 2024
- عنوانات: عبادات > زکوۃ و صدقات
استفتاء
محترم مفتی صاحب، میرا ایک خالہ زاد بھائی ہے جو ملازمت کرتا ہے اور اس کی تنخواہ 16000 روپے ہے۔ شادی شدہ ہے اور دو بچے بھی ہیں۔ بڑی مشکل سے گھر کا خرچ چلاتا ہے۔ جمع پونجی اور زیور وغیرہ کچھ نہیں ہے اور اکثر اوقات اخراجات کو پورا کرنے کے لیے قرض لینے کی نوبت آ جاتی ہے۔کیا میں اپنی زکوۃ کے پیسوں سے اس کی مدد کر سکتا ہوں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں آپ اپنے خالہ زاد بھائی کو زکوۃ دے سکتے ہیں۔
1۔ لما في التنوير مع الدر في باب مصرف الزكوة ج 3 ص 333:
(هو فقير، وهو من له ادنى شيء) اي دون نصاب او نصاب غير نام مستغرق في الحاجة
2۔ و لما في التنوير مع الدر في باب مصرف الزكوة ج 3 ص 341:
(لا) يصرف (الى بناء مسجد و كفن ميت)۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ولا الى (من بينهما ولاد او زوجية)۔۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved