• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کیانکاح میں لڑکے کے اصل والدکانام لینا ضروری ہے؟

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

میرے والد اشتیاق احمد نے دوسری شادی کی اور میری سوتیلی ماں کا اپنے پہلے شوہر سے ایک بچہ بھی تھا جو وہ ساتھ لے کر آئی تھی اور اس کی پرورش میرے والد صاحب نے کی۔ اور اس کے شناختی کارڈ پر بھی میرے والد صاحب کا نام ہے جبکہ اس کے والد صاحب کا نام شاہد ہے۔ اب دریافت طلب مسئلہ یہ ہے کہ آیا اس طرح اس کے والد شاہد کے نام کی جگہ میرے والد اشتیاق کا نام لکھنا جائز ہے؟ یا جب اس کا نکاح ہو گا تو اس کا نام لیا جائے گا؟ برائے مہربانی رہنمائی فرمائیں۔

نوٹ: جب نکاح ہو تو اگر اس کی حقیقی ابو کا نام بولا جائے اور کاغذوں میں اشتیاق احمد ہو تو اس سے کوئی فرق تو نہیں پڑتا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگرچہ وہ بچہ اشتیاق احمد کی کفالت میں ہے اور ان کا ربیب (بیوی کا بیٹا) ہے مگر چونکہ اشتیاق احمد اس کے والد نہیں ہیں۔ اس لیے بطور والد کے ان کا نام لکھا جانا جائز نہیں۔ ولدیت کے خانے میں اصل والد کا نام لکھنا ضروری ہے۔

اول تو نکاح کی مجلس میں لڑکا خود موجود ہوتا ہے اس لیے لڑکے کے والد کا نام لینے کی عموماً نوبت نہیں آتی اور اگر نام لینے کی نوبت آبھی گئی تو مذکورہ صورت میں ولدیت کی غلطی سے نکاح پر کوئی اثر نہیں پڑے گا کیونکہ ولدیت میں جس کے نام سے بچہ مشہور و معروف ہے اس کا نام لینے سے بھی نکاح ہو جاتا ہے چاہے وہ حقیقت میں والد نہ ہو۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved