• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

ساس سے زنا کرنے کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میرے ایک دوست نے اپنی ساس کے ساتھ زنا کرلیا ہے، اب اس کو کسی نے بولاہے کہ تیری بیوی تیرے لیے حرام ہو گئی ہے۔ اب آپ بتائیں اس کاکیا حل ہے؟ وہ لڑکا شادی شدہ تھا ،اسے اپنی بیوی کو طلاق دینی پڑے گی یا کوئی دوسرا راستہ ہو تو آپ بتادیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ساس کے ساتھ زنا کی وجہ سے اس کی بیوی اس پر ہمیشہ کے لیے حرام ہو چکی ہے ۔خاوند کو چاہیے کہ بیوی کو اپنے سے علیحدہ کردے ۔چاہے طلاق کا عنوان اختیار کرے یا کچھ اور مناسب عنوان ہو۔

فی الدرالمختار:3/32-37

وحرم ایضا بالصهریة اصل مزنیته الی قوله وفروعهن۔۔۔۔وبحرمة المصاهرة لایرتفع النکاح حتی لایحل لها التزوج بآخر الابعد المتارکة وانقضاء العدة ۔

اعلاء السنن:3/37

عن ابراهیم وعامر الشعبی فی رجل وقع علی ام امراته قالا حرمتا علیه کلتاهما

وایضا فیه:11/30

عن عمران بن حصین قال فیمن فجربام امراته حرمتاعلیه

حیله ناجزه:86

واما ما ذکره فی عدة رد المحتار ومثله فی البحر من ان المتارکة کما تکون من الزوج کذلک تکون من الزوجة فهو مختص بما اذا کانت الحرمة اصلیة لاطاریة کما اذا نکحت المرأة بمن ثبتت به حرمة المصاهرة او الرضاع قبل النکاح فیجب علی کل من الزوجین فسخه وکل واحد منهما مستقل فی هذه المتارکة ولاکذلک فی الحرمة الطاریة بعد النکاح ۔فان المتارکة فیه لایتحقق الا من الزوج او بتفریق القاضی وهو صورة الجمع بین القولین وبه یرتفع الخلاف بین کلام البحر والنهر المذکور فی الشامیةوالله اعلم

وایضافیہ:86

اگر کوئی واقعہ ایسا ہو  جاوے تو عورت کو بھی لازم ہے کہ اپنے خاوند کے پاس  ہر گزنہ رہے اور مرد کے ذمہ میں بھی واجب ہے کہ فورا اس عورت کو الگ کردے اورزبان سے بھی علیحدگی کو ظاہر کردے مثلا یوں بھی کہدے کہ میں نے تجھ کو چھوڑدیا ،یا یوں کہدے کہ میں نے تجھ کو طلاق دیدی   اور اس کہنے کے بعد عدت گزارنے پر عورت کو دوسری جگہ نکاح کرنا جائز ہے۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved