• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

نشے میں دی گئی طلاق کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

محترم قاری صاحب!ہمارے پہلے بھی گھر میں لڑائی جھگڑے ہوتے رہتے ہیں آ ج رات کومیرے شوہر گھر آئے میں نے ان کو صبح سے کھانے کو نہیں دیا وہ دودن سے مجھ پر ہاتھ اٹھا رہے تھے میں نے اپنی بیٹی سے کہا اپنے باپ کو روٹی دےدو،انہوں نے کھانا کھایا اور پھر اپنی بیٹی کو موبائل استعمال کرنے کی وجہ سے بولنا شروع کردیا اور پھر میں نے کہا آپ نے اب چیخنا نہیں ہے بس اس بات پرانہوں نے بولنا شروع کردیا میں نے کہا اگر آپ اب مجھے ماریں گے تو میں بھی ماروں گی ہماری ہاتھا پائی شروع ہوگئی پھر میں نے بھی مارا مجھے تو یاد نہیں کہ انہوں نے کیا الفاظ استعمال کیے تھے لیکن میری بیٹی کہتی ہے کہ انہوں نے کہا کہ ’’میں تجھے طلاق دیتا ہوں ،جا میں نے تجھے طلاق دی‘‘ پھر میری بیٹی نے مجھے کمرے میں لے گئی اور دروازہ بند کردیا میری بیٹی نے اپنے باپ کے منہ پر ہاتھ رکھا تو انہوں نے تیسری بار کہا کہ جا میں نے تیری ماں کو طلاق دی لیکن میں نے تیسری بار نہیں سنا پھر میں فورا اپنے بھائی کے گھر آگئی کل وہ آئے انہوں نے کہا کہ میں نے تجھے کوئی طلاق نہیں دی ،میں اپنے ہوش میں نہیں تھا تو ابھی میرے ساتھ چل اگرتو نے سنا ہے تو وہ گناہ میں اپنے سر لیتا ہوں تو میرے ساتھ چل۔

وضاحت مطلوب ہے:

۱۔کیا سائلہ کو اپنی بیٹی کی بات پر اعتماد ہے؟

۲۔خاوند نے کہا ہے کہ میں اپنے ہوش وحواس میں نہیں تھا اس کی کیا حقیقت ہے کیا واقعتا وہ ہوش میں نہیں تھے ؟

۳۔کیا خاوند اپنی اس بات پر کہ میں ہوش میں نہیں تھا قرآن پر ہاتھ رکھ کر حلف دینے کو تیار ہے؟

جواب وضاحت:

۱۔مجھے اپنی بیٹی پراعتماد ہے۔

۲۔میرے خاوند اکثر نشہ کرتے ہیں جس کی وجہ سے وہ ہوش وحواس میں نہیں ہوتے جب یہ واقعہ پیش آیا اس وقت وہ باہر سے آئے تھے میں یہ نہیں سمجھ پائی کہ وہ ہوش میں تھے یا نہیں؟

۳۔خاوند سے فون پر بات ہوئی اس کا بیان ہے کہ میں نے نشہ نہیں کیا ہوا تھا البتہ میں کراچی سے آرہا تھا اور یہ واقعہ پیش آگیا میں حلفا یہ بات کہتا ہوں کہ مجھے اس واقعہ میں الفاظ کا کچھ علم نہیں تھا یہ بات اللہ کوحاضر ناظر جان کر کہتا

ہوں۔

وضاحت مطلوب ہے:

علم نہ ہونے سے مراد کیاہے؟کیا یہ معلوم نہیں تھا کہ زبان سے کیا نکل رہا ہے اگر ایسا تھا تو اس کی وجہ کیا ہے ؟نشہ تو نہیں تھا کیا غصہ تھا یا کچھ اور وجہ تھی ؟یا یہ مراد ہے کہ مجھے ان الفاظ کی حساسیت اور سنگینی کا علم نہیں تھا ؟

جواب وضاحت:

علم نہ ہونے سے مراد یہ ہے کہ مجھے پتہ نہیں چلاکہ میری زبان سے کیا الفاظ نکلے ،میں اس وقت نشے میں بھی نہیں تھا اور کوئی ایسا زیادہ غصہ بھی نہیں تھا بس مجھے پتہ نہیں کیا ہوا کیسے ہوا میں چاہتا نہیں تھامیں کراچی سے آیا تھاسفرسے ۔اس میں شاید اللہ کی کوئی مصلحت ہو گی ،مجھے نہیں پتہ یہ کیسے ہوا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اگر واقعۃً غصے کی ایسی حالت تھی کہ شوہر کو پتہ ہی نہ چلاکہ اس کی زبان سے کیا الفاظ نکلے ہیں جیسا کہ اس کے حلفیہ بیان سے معلوم ہورہاہے تو ایسی صورت میں کوئی طلاق واقع نہیں ہوئی،لیکن اگر بیوی کو اپنے شوہر کے بیان پر اور حلف پر تسلی نہیں تو اس کے لیے جائز نہیں کہ وہ شوہر سے صلح کرے بلکہ ایسی صورت میں بیوی اپنے آپ کو مطلقہ (طلاق یافتہ)سمجھے۔

حاشية ابن عابدين (3/ 244)

 قلت وللحافظ ابن القيم الحنبلي رسالة في طلاق الغضبان قال فيها إنه على ثلاثة أقسام أحدها أن يحصل له مبادي الغضب بحيث لا يتغير عقله ويعلم ما يقول ويقصده وهذا لا إشكال فيه

 الثاني أن يبلغ النهاية فلا يعلم ما يقول ولا يريده فهذا لا ريب أنه لا ينفذ شيء من أقواله

 الثالث من توسط بين المرتبتين بحيث لم يصر كالمجنون فهذا محل النظر والأدلة تدل على عدم نفوذ أقواله اه۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved