• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

حاملہ کو تین طلاق دینے کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

محمد راشد زوجہ عذرا کے دو بیٹےاور  ایک بیٹی ہیں۔ دوران لڑائی شوہر نے چار پانچ مرتبہ طلاق کہہ دیا، الفاظ یہ تھے ’’میں نے تمہیں طلاق دی‘‘ سب لوگوں کے سامنے کہا ہے ،عورت پانچ ماہ  حمل سے ہے۔ اب اس مسئلے کا کوئی حل ہے تو بتا دیں ؟وہ لوگ دونوں گھر میں ہیں سب کے ساتھ بیٹھے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، نکاح مکمل طور سے ختم ہوگیا ہے ،اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ رجوع کی گنجائش ہے۔

چنانچہ ابو داود (رقم الحدیث: 2197 )میں ہے:

عن مجاهد قال كنت عند ابن عباس رضي الله عنهما فجاءه رجل فقال انه طلق امراته ثلاثا فسكت حتى ظننت انه سيردها اليه فقال ينطلق احدكم فيركب الاحموقة ثم يقول يا ابن عباس يا ابن عباس ان الله قال ومن يتق الله يجعل له مخرجا و انك لم تتق الله فلا اجد لك مخرجا عصيت ربك وبانت منك امراتك.

ترجمہ: (مشہور تابعی) حضرت مجاہد رحمۃاللہ کہتے ہیں میں صحابی رسول صلی اللہ علیہ وسلم حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کے پاس( بیٹھا) تھا کہ ان کے پاس ایک شخص آیا اور کہا کہ اس نے اپنی بیوی کو( ایک وقت میں) تین طلاقیں دے دی ہیں تو (کیا کوئی گنجائش ہے ؟اس پر )حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما کچھ دیر خاموش رہے یہاں تک کہ مجھے یہ خیال ہوا کہ( شاید کوئی صورت سوچ کر) وہ اس کی بیوی اس کو واپس دلادیں گے( لیکن) پھر انہوں نے فرمایا تم میں سے ایک شروع ہوتا ہے اور حماقت پر سوار ہو جاتا ہے( اور تین طلاقیں دے بیٹھتا ہے اور) پھر( میرے پاس آکر) اے ابن عباس اے ابن عباس( کوئی راہ نکالیے) کی دہائی دینے لگتا ہے ،اللہ تعالی فرماتے ہیں ومن يتق الله يجعل له مخرجا(جو کوئی اللہ سے ڈرے  تو اللہ اس کے لیے خلاصی کی راہ نکالتے ہیں) تم تو اللہ سے ڈرے ہی نہیں (اور تم نے اکٹھی تین طلاقیں دے دیں جو کہ گناہ کی بات ہے۔ تم نے اپنے رب کی نافرمانی کی (اس لئے تمہارے لیے خلاصی کی کوئی راہ نہیں) اور تمہاری بیوی تم سے جدا ہو گئی

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved