• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسئلہ طلاق ثلاثہ بالفاظ چھوڑدیا ہے، آزاد کردیا ہے

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میں***** اس بات کا اقرار کرتی ہوں کہ میں نے خلع بغیر کسی پریشر اور کسی کی باتوں میں آئے بغیر لیا ہے ، میں بالغ ہوں اور اپنی زندگی کا فیصلہ میں نے خود لیا ہے میرا شوہر مجھے مینٹلی ٹورچر کرتے تھے اور ہاتھ بھی اٹھایا تھا، گالیاں بھی دی تھی اور تھپڑ بھی مارے تھے دو تین منہ پر اور ایک بار جھگڑے کے دوران مجھے دھکا دیا تھا جس کے باعث میری پنڈلیاں فریکچر ہوگئی تھیں، اس کے گھر والے بھی اس کے ساتھ  مل کر  مجھے کئی بار گھر سے نکال چکے ہیں ،گالیاں دیتے تھے کریکٹر پر انگلیاں اٹھاتے تھے اور جہیز کا تقاضہ بھی کرتے تھے کہ تمہارے پاس صرف ایک پاسپورٹ ہے، کیونکہ میری شادی پسند کی تھی تو میں جہیز ساتھ نہیں لے کر گئی تھی جس کے باعث کئی بار گالیاں بھی دی گئیں کیونکہ میری پیدائش امریکہ میں ہوئی تھی ،اس لیے میرے پاس میری شادی کے وقت میرے پاسپورٹ کے علاوہ ساتھ کچھ نہ تھا ،میرے شوہر نے جب جب مجھے گھر سے نکالا میں خود اپنے گھر واپس گئی، مجھے کبھی نہیں لینے آئے، خلع کے بارے میں مجھے بولا’’ اپنے باپ کی ہوگی تو مجھ سے خلع لے لو‘‘ اور دو بار خود طلاق منہ سے دے چکے ہیں جس کے الفاظ یہ ہیں’’ میں عمر فیروز تمہیں (عینی شریف) کو اپنے ہوش و حواس میں طلاق دیتا ہوں‘‘ اور یہ صریح الفاظ جو مختلف اوقات میں بولے ہیں ان کے درمیان ڈیڑھ گھنٹے کا دورانیہ تھا، اس ذلت بھری زندگی سے تنگ آکر خلع دائر کردیا۔

اب میری رہنمائی کی جائے میں واپس اس شخص کے پاس بلکل نہیں جانا چاہتی ،کیونکہ وہ میرے اوپر ہاتھ بھی اٹھا چکا ہے، اس لیے اب میرے دل میں اس کے لیے کوئی جگہ باقی نہیں،اور کئی دفعہ لڑائی جھگڑے میں مجھے گھر سے نکال دیتے تھے اور کہتے تھے کہ’’ نکل جاؤ یہاں سے جہاں مرضی جاؤں‘‘ یہ ایک سال پہلے کی بات ہے اور صریح الفاظ ان واقعات کے بعد کے ہیں اور صریح الفاظ تین چار ماہ پہلے کے ہیں۔

شرعی طور پر بتائیں کہ  خلع ہو چکا ہے یا نہیں؟ اور کتنی طلاقیں واقع ہوچکی ہیں؟ اور کیا عدت گزر چکی ہے یا نہیں؟

وضاحت

شوہر نے سب سے پہلی دفعہ یہ الفاظ بولے تھے ’’میں نے تمہیں چھوڑ دیا ہے ،میں نے تمہیں آزاد کردیا ہے، اب تم میری طرف سے آزاد ہو‘‘ اور یہی الفاظ زیادہ سے زیادہ ایک ہفتے کے اندر  دوبارہ بولنے کا ان کا معمول تھا، جب بھی کبھی لڑائی ہوتی تھی میری اور میرے شوہر کی ،تو وہ مجھے ہمیشہ اپنے گھر سے نکل جانے کا بولتے تھے یا خود جاکر مجھے میری دو سال کی بچی کے ساتھ بغیر کوئی سامان کوئی کپڑے میرے ماموں کی طرف چھوڑ آتے تھے اور کہتے تھے اب یہاں سے اپنے باپ کو بلا کر اس کے ساتھ چلی جانا میری طرف سے تم آزاد ہو۔ ایسا بہت سی دفعہ ہوا ہے لیکن ہمیشہ میں خود یا میرے ماموں مجھے خود واپس چھوڑ آتے تھے وہ شخص کبھی واپس لینے نہیں آیا اور ہمیشہ اپنی امی اور بھابھی کے بھڑکانے پر مجھے گھر سے نکالتا رہا اور کہتا تھا’’ میں تمہارے ساتھ نہیں رہنا چاہتا ‘‘جس پر میں نے ان کو دو چار دفعہ بولا ’’پھر آپ مجھے چھوڑ دیں کیونکہ میں تو ایسا کوئی فیصلہ نہیں لونگی‘‘ اس پر وہ کہتے تھے ’’ہاں !تم آزاد ہو ‘‘پھر ایک دن اس نے مجھے ایک ہی دن میں دو دفعہ طلاق دی اپنے ہوش و حواس میں بہت سے لوگوں کے بیچ میں کھڑے ہوکر ،ان کے گھر والوں اور میرے شوہر کی بدسلوکی کی وجہ سے انہوں نے میرے کردار پر بھی انگلی اٹھائی ،اس کی وجہ سے پھر میں نے خلع  کادعوی دائر کیاتھااور ان کا یہ روز کا معمول تھا کہ ’’میں نے تمہیں چھوڑ دیا ہے، تم میری طرف سے آزاد ہو ،تم نے میری زندگی برباد کر دی ہے ‘‘اور بقول بیوی ان الفاظ سے شوہر کی طلاق کی نیت ہوتی تھی اور خلع لینے کے بعد بھی عدت کے دوران شوہر نے یہ الفاظ بولے تھے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں، نکاح مکمل طور سے ختم ہو چکا ہے، اب نہ صلح ہو سکتی ہے نہ رجوع کی گنجائش۔

تو جیہ:

جب پہلی دفعہ خاوند نے یہ الفاظ بولے ’’میں نے تمہیں چھوڑ دیا ہے ،میں نے تمہیں آزاد کردیا ہے‘‘ ان الفاظ سے دورجعی طلاقیں واقع ہوگئی تھیں، اس کے متصل بعد اس لفظ سے کہ ’’تم میری طرف سے آزاد ہو ‘‘یہ دو رجعی طلاقیں بائنہ بن گئیں۔اس کے ایک ہفتے بعد یہی لفظ بولے تو تیسری طلاق بھی واقع ہوگی ۔عدت کی ابتدا  پہلی دفعہ کی طلاق سے ہوگئی تھی ،اب فیصلے کے بعد عدت گزارنے کی ضرورت نہیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved