• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

صیغہ مستقبل سے طلاق کاوقوع

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ایک عورت ہے اس کی ایک دس ماہ کی بیٹی ہے۔ اس کے شوہر نے اس کو کہا ہے کہ بچی بڑی ہو جائے گی تو میں تمہیں چھوڑ دوں گا عورت نے کہا کیا مطلب ہے آپ کی بات کا؟تو شوہر نےکہا کہ جب بچی بڑی ہو جائے گی کہ میں تمہیں طلاق دے دوں گا۔ کیا اس طرح کہنے سے طلاق ہو جاتی ہے؟ ابھی یا پھر جیسے ہی بچی بڑی ہو گی طلاق پڑ جائے گی اگر پڑے گی تو کتنی طلاقیں ؟کیونکہ شوہر نے یہ الفاظ ابھی ایک مرتبہ ہی کہے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ الفاظ سے نہ فی الحال کوئی طلاق واقع ہوئی ہے اور نہ آئندہ ہو گی کیونکہ خاوند کے استعمال کردہ الفاظ طلاق کا وعدہ ہیں طلاق کاا نشاء نہیں نہ فی الحال میں اور نہ مستقبل میں اور ایسے الفاظ سے طلاق نہیں ہوتی۔

فی فتاوی حامدیة:1/38

صیغة  المضارع لایقع بها الطلاق الا اذا غلب فی الحال۔۔فقط والله تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved