- فتوی نمبر: 18-400
- تاریخ: 14 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
غلہ منڈی ٹوبہ ٹیک سنگھ میں مختلف اجناس کی خرید و فروخت ہوتی ہے، زمیندار اپنا غلہ آڑھتی کے پاس لاتے ہیں اور آڑھتی اسے فروخت کر کے اپنی کمیشن لیتا ہے۔
بعض اوقات زمیندار اپنا مال حکومت کو فروخت کرنے کے بعد آڑھتی کے پاس آتا ہے جس سے اس زمیندار نے ادھار لیا ہوتا ہے اور آ کر کہتا ہے کہ میں نے حکومت کو 500 بوری فروخت کی ہے تم اس کی کمیشن لے لو اور اپنا ادھار بھی لے لو۔ زمیندار اس طرح اس لیے کرتا ہے کہ اس نے آئندہ بھی ادھار لینا ہوتا ہے لیکن بعض آڑھتی حضرات نے ایک مفتی صاحب سے پوچھ کر یہ طریقہ اختیار کیا کہ وہ اس زمیندار (جس نے حکومت کو اپنا مال فروخت کرنا ہے،) سے کہتے ہیں کہ تم اپنا مال ہماری آڑھت پہ لائو ہم اس کا وزن کریں گے پھر تم ادھر سے حکومت کے پاس لے جانا اور خود ہی فروخت کرنا آڑھتی اس طرح اس لیے کرتے ہیں تاکہ اس کے لیے کمیشن لینا حلال ہو جائے۔
اس صورت میں کمیشن لینا کیسا ہے ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
جس طرح آڑھتی کے لیے ادھار کی وجہ سے کمیشن لینا جائز نہیں اسی طرح ادھار کی وجہ سے آڑھتی کا زمیندار کے مال کا وزن کر کے اجرت لینا بھی جائز نہیں کیونکہ اجرت پر زمیندار کے مال کا وزن کرنا اگرچہ علیحدہ معاملہ ہے تاہم زمیندار آڑھتی سے یہ معاملہ ادھار کی وجہ سے کر رہا ہے جو کہ قرض کے ساتھ کسی دوسرے جائز معاملے کو عرفاً مشروط کرنے کی صورت ہے چنانچہ حدیث میں قرض اور بیع کو آپس میں مشروط کرنے سے منع کیا گیا ہے۔
فی الطحاوی: (۴/۴۶) باب البیع یشترط فیہ شرط مکتبہ: دارالکتب العلمیۃ۔
ان رسول الله ﷺ نهی عن بیع وسلف و عن شرطین فی بیعة۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved