- فتوی نمبر: 15-374
- تاریخ: 14 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
گذارش ہے کہ ہم آسان کارڈ کے نام سے ایک پلاسٹک کارڈ بنا رہے ہیں۔ یہ کارڈ شکل و صورت میں کریڈٹ یا ڈیبٹ کارڈ کی طرح ہے،جس پر نام اور نمبر درج ہوگا۔ ہم لوگوں کو ترغیب دیتے ہیں کہ یہ کار ڈایک ہزار روپے کے عوض ہم سے خرید لیں ،یہ کارڈ ایک سال تک قابل استعمال ہوگا، سال کے بعد لوگوں کو نیا کارڈ خریدنا پڑے گا ۔لوگوں کو آسان کارڈ خریدنے کا فائدہ یہ ہوگا کہ ہم چونکہ دوسری جانب مختلف ہوٹلوں، اسٹوروں ،ہسپتالوں اور دیگر بہت سے خدمات فراہم کرنے والوں سے معاہدے کرتے ہیں کہ وہ ہمارے کارڈ ہولڈر کو عام دنوں میں مخصوص فیصد تک ڈسکاؤنٹ دیں گے،چنانچہ عام دنوں میں بہت سی خدمات و اشیاء سستی حاصل کر سکیں گے، ہمارے سے معاہدہ کرنے والے ہوٹلوں اور اسٹوروں وغیرہ کی تفصیل اور ان کی پر کشش ریاعیتی پیکجز کی تفصیلات ہماری ویب سائٹ پر دستیاب ہوں گی۔ اس کے علاوہ ہم سے کارڈ خریدنے والوں کو یہ بھی فائدہ ہوگا ہم کارڈ کے زیادہ سے زیادہ استعمال پر اپنے پاس سے انعامی اسکیم میں قرعہ اندازی کر کے انعامات بھی تقسیم کریں گے۔ مزید یہ کہ ہم سے معاہدہ کرنے والے ہوٹلز وغیرہ ہمیں انعامی واؤچرز دیتے ہیں جو کہ ہم کارڈ خریداروں کو مفت دے دیتے ہیں ۔ہمارا شرائط نامہ اور دیگر ضروری تفصیلات ساتھ لف ہیں۔ ان تفصیلات کی روشنی میں بتایا جائے کہ آسان کارڈ شرعا درست ہے یا نہیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
ایک ہزار روپے میں آسان کارڈ حاصل کرکے کارڈ ہولڈر اس کے عوض ایک سال تک متعلقہ جگہوں سے خریداری کرتے مخصوص فیصد تک ڈسکاؤنٹ حاصل کرے گا ۔نیز کارڈ ہولڈر انعامی اسکیموں میں شامل ہوکرقرعہ اندازی کے ذریعہ مختلف انعامات حاصل کرسکے گا۔ملنےوالی ڈسکاؤنٹ اور قرعہ اندازی کے ذریعے ملنے والے انعامات دراصل اس ایک ہزار
روپے کا عوض ہوں گے جو کارڈ ہولڈر نے کارڈ حاصل کرنے کےلیے خرچ کیئے ہیں اور چونکہ ڈسکاؤنٹ اور قرعہ اندازی کے ذریعے ملنے والے انعامات مجہول ہیں ،لہذا آسان کارڈ حاصل کرنا جائز نہیں۔۔۔۔۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved