- فتوی نمبر: 15-354
- تاریخ: 14 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
محترمین و مکرمین علمائے دارالتقوی السلام علیکم ورحمت اللہ وبرکاتہ !
ایک استفتاء کا جواب دے کر عند اللہ ماجور ہوں زید ایک کمیٹی عمرہ کے نام سے اکٹھی کر رہا ہے۔3000 روپے ماہانہ
3 سال تک 36 قسطیں ٹوٹل 108000 روپے،کمیٹی کے ذریعے ہر عمرہ کرنے والے کا پیکج شروع میں ہی 108000 روپے مقرر کیا جائے گا جو اس نے 36 ماہ میں ماہانہ 3000 کے حساب سے ادا کرنا ہو گا۔عمرہ کے پیکج کے طے ہونے میں تمام سہولیات و ضروریات کی تفصیل سے وضاحت کر دی جائے گی،اسی مقرر کردہ پیکج میں ہی ہر تین مہینے بعد 50 ممبر بہ ذریعہ قرعہ اندازی نام نکلنے سے روانہ ہوں گے،ویزہ یا ٹکٹ ریٹ کم زیادہ ہونے پر طے شدہ کمیٹی والے پیکج کے ریٹ پر کوئی اثر نہیں پڑے گا،جب کہ کمیٹی ممبران کے علاوہ پیکج کی مکمل رقم یک مشت دینے والے کے لیے وقتی ریٹ ہی مہیا ہو گا،پیکج کی رقم کے علاوہ ہر حاجی سے 2000 روپے سروس چارجز صرف ایک مرتبہ اس کی روانگی سے پہلے وصول کیے جائیں گے۔عمرہ کمیٹی،لکی کمیٹی کی طرح نہیں ہو گی بلکہ اس کی مکمل اقساط طے شدہ پیکج کے مطابق 108000 اور سروس چارجز 2000 روپےادا کرنا ہوں گے
آپ سے درخواست ہے کہ اگر مندرجہ بالا صورتیں ٹھیک ہیں تو صاد کر دیں اگر کوئی صورت جائز نہیں تو اس کا متبادل اسی whatsapp نمبر پر ضرور بتلا دیں اللہ پاک آپ حضرات کی محنتیں قبول فرمائے آمین
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ اسکیم جائزنہیں۔کیونکہ مذکورہ اسکیم میں لوگوں اور ادارے کا آپس میں معاملہ اجارے (کرایہ) کا بنتا ہے کیونکہ ادارے کے ذمے عمرہ کے سارے انتظامات کروا کردینا ہے اور اسی بنیاد پر اس کو نفع بھی حاصل ہوتا ہے اور اجارے کے معاملے کی نسبت اگرچہ مستقبل(future) کی طرف کرنا جائز ہے لیکن اس کا وقت متعین کرنا ضروری ہے کہ کب سے اجارہ کا معاملہ شروع ہو گا جبکہ مذکورہ صورت میں ہر3 مہینے بعدقرعہ اندازی کے ذریعے فرد متعین ہوتا ہے کہ اس دفعہ کس نے عمرہ پر جانا ہے جس کی وجہ سے عقد اجارہ کے شروع میں ہر ایک کا وقت معلوم نہیں ہو پاتا اور اگر یہ کہیں کہ اجارے کا عقد قرعہ اندازی کے بعد شروع ہوتا ہے اور اس وقت اجارے کا وقت معلوم ہو جاتا ہے تو اس صورت میں قرعہ اندازی سےپہلے جمع ہونے والی قسطوں کی رقم اسکیم ہولڈر کے پاس یا بطور امانت کے ہو گی یا بطور قرض کے ہو گی۔اگر بطورامانت کےہو تو اس رقم کواستعمال کرنا جائز نہیں جبکہ اسکیم ہولڈر اسے استعمال کریں گے اور اگربطورقرض کےہوتو قرض کے ساتھ اجارے کے معاملے کو مشروط کرنا جائز نہیں جبکہ مذکورہ صورت میں اجارہ صراحتاً نہ سہی عرفاً مشروط ہوگا۔ البتہ اگر اسکیم کے شروع میں سب کی قرعہ اندازی ہو جائے اور سب کا مہینہ بھی طے ہو جائے تو یہ صورت درست ہو سکتی ہے۔
فی المجلة(408)
الاجارة المضافة ایجار معتبر من وقت معین مستقبل مثلا لو استوجرت دار بکذا نقودا لکذا مدة اعتبارا من اول الشهر الفلانی الآتی تنعقد حال کونها اجارة مضافة۔ .
© Copyright 2024, All Rights Reserved