• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

ویزہ بیچنااورکمائی کاآدھا حصہ بھی لینا

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

کیا فرماتے ہیں علماء و مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ ایک شخص کسی غیر ملکی کمپنی کا ویزہ پانچ یا چھ لاکھ میں حاصل کرے اور پھر یہی ویزہ کسی دوسرے شخص کو دیدے اس شرط پر کہ یہ دوسرا شخص باہر جا کر پہلے اس ویزے کی قیمت واپس لوٹائے اور اس کے بعد پانچ سال تک جو بھی کمائے وہ ان دونوں میں آدھا آدھا ہو گا؟ اور اس آدھے میں مذکورہ شخص کی رہائش، بیماری، خوراک و دیگر ٹیکس و اخراجات شامل نہیں ہوں گے۔ بلکہ باہر جانے والا اپنے آدھے حصے سے یہ تمام اخراجات ادا کرے گا۔

اس طرح کے معاہدے کے بارے میں شریعت مطہرہ کا کیا حکم ہے؟ قرآن و حدیث کی روشنی میں جواب دے کر مشکور فرمائیں۔

وضاحت: کمپنی کی طرف سے جب ویزہ آتا ہے تو اس پر کسی شخص کا نام نہیں لکھا ہوتا، صرف کام کی جگہ کی اور کام کی تفصیل درج ہوتی ہے۔ بعد میں اس پر کسی شخص کے نام کا اندراج کروایا جاتا ہے، پھر وہی شخص باہر جا کر کام کرتا ہے۔ سوال میں ذکر کردہ صورت اس وقت ہے کہ جب ایک شخص بغیر نام کے ویزہ حاصل کرے اور پھر وہ آگے فروخت کر دے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ معاہدے کی حقیقت یہ ہے کہ ایک شخص نے ایک ویزہ خرید کر دوسرے شخص کو فروخت کر دیا۔ اب وہ دوسرا شخص پہلے اس کی قیمت تھوڑی تھوڑی کر کے واپس کرے گا اور پھر اپنی آئندہ کی کمائی میں سے بھی آدھا حصہ ویزہ فروخت کرنے والے کو دے گا۔ کمائی کا آدھا حصہ کتنا ہو گا اور کب تک چلے گا؟ یہ سب مجہول ہے لہذا یہ صورت جائز نہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved