- فتوی نمبر: 15-34
- تاریخ: 14 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ہمارے ادارے میں ملازمین کے اپنے وقت سے کچھ تاخیر سے آنے پر ان کی پورے دن کی تنخواہ سے کٹوتی کرلی جاتی تھی آپ کے دارالافتاء سے مسئلہ پوچھا گیا تو یہ معلوم ہوا کہ یہ کٹوتی شرعاجائز نہیں تھی ،اس کے بارے میں پوچھنا یہ ہے کہ ماضی میں جو تنخواہ کی کٹوتی ہوتی رہی ہے اس کاکیا حکم ہے؟
۱۔کیا وہ ساری کٹوتی ملازمین کو واپس کرنا ہو گی ؟
ب۔دوسرا یہ کہ اگر ماضی میں ہونے والی کٹوتی کا شرعا واپس کرنا ضروری ہےتو جو ملازمین ماضی میں ادارہ چھوڑ کرجاچکے ہیں ان کو بھی واپس کرنا ضروری ہے ؟کیونکہ جو ملازمین ادارہ چھوڑ کرجاچکے ہیں ان سے رابطہ کرنا اور رقم کاپہنچانا بہت مشکل کام ہے یا اس کی کوئی متبادل صورت بتادیں؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
۱۔ماضی میں مذکورہ طریقے سےجوتنخواہ کی کٹوتی ہوتی رہی ہے وہ ملازمین کو واپس کرنا ضروری ہے اگرچہ واپس کرتے وقت ملازمین کو یہ نہ بتایا جائے کہ یہ ان کی کاٹی ہوئی تنخواہ کی واپسی ہے نیز اگر یکمشت واپسی مشکل ہو تو تھوڑی تھوڑی کرکے بھی واپس کرسکتے ہیں۔
۲۔جو ملازمین ادارہ چھوڑ کرجاچکے ہیں اول تو ان سے رابطہ کرنے کی سنجیدہ کوشش کریں تاہم سنجیدہ کوشش کے باوجود رابطہ ممکن نہ ہو تو ان کے حصے کی رقم ان کی طرف سے صدقہ کردی جائے
© Copyright 2024, All Rights Reserved