- فتوی نمبر: 15-10
- تاریخ: 14 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > اجارہ و کرایہ داری
استفتاء
آج کل بعض خواتین مختلف اداروں میں ملازمت کے لیے جاتی ہیں، بعض اداروں میں رات دیر تک یا پھر بعض اوقات رات بھر ڈیوٹی کرنی پڑتی ہے جیسے ہسپتالوں میں نرسوں کو رات کی شفٹ بھی کرنی پڑتی ہے جس میں ڈیوٹی کرنے والے مردبھی ساتھ ہوتے ہیں۔ کیا ان خواتین کا اس طرح ڈیوٹی کرنا درست ہے ؟اسلام میں کن صورتوں میں خاتون کو رات تک یا آٹھ سے نو بجے تک ملازمت کرنے کی اجازت ہے؟ ہسپتال وغیرہ میں جہاں خواتین مریض بھی ہوتی ہے رات کو ان کی تیمارداری کے لئے ڈیوٹی کرنے کی گنجائش ہے یا نہیں ؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اگر ان خواتین کو ملازمت کی مجبوری ہے اورشرعی حدود کا خیال رکھتے ہوئے ملازمت کرتی ہیں تو ان کا رات دیر تک یارات بھر ڈیوٹی کرنا جائز ہے۔ شرعی حدود میں بنیادی طور پر یہ ہیں (۱)پردے کا اہتمام کرے( ۲)نامحرم مرد کے ساتھ خلوت نہ ہو (۳)مردوں کے ساتھ ہنسی مذاق اور بلاضرورت بات چیت نہ ہو۔
قال الله :یاایها النبی قل لازواجک وبناتک ونساء المؤمنین یدنین علیهن من جلابیبهن (الاحزاب:۵۹)
قال ابوبکر الجصاص :فی هذه الایة دلالة علی ان المرأة الشابة مامورة بستر وجهها عن الاجنبین واظهار الستر والعفاف لئلا یطمع اهل الریب فیهن۔55،52/16)
فی المبسوط:
یکره له ان یستاجر امرأة حرة او امة یستخدمها ویخلو بها لقوله ﷺ لایخلون رجل بامرأة لیس منها بسبیل فان ثالثهما الشیطان لانه لایأمن الفتنة علی نفسه او علیها اذا خلابها ولکن هذاالنهی لمعنی فی غیر العقد فلایمنع صحة الاجارة ووجوب الاجراذا عمل کالنهی عن البیع وقت النداء۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved