• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

سونے اورچاندی کےعلاوہ دھاتوں کےزیورات کو استعمال کرنے کاحکم

استفتاء

1۔سونے اورچاندی کے علاوہ جو دھاتیں ہیں ان کو استعمال کرنے کا کیا حکم ہے؟

2۔سونے اورچاندی کے علاوہ جو دھاتیں ہیں ان سے بنے زیورات کا کیاحکم ہے؟

3۔اوربالخصوص سونے اورچاندی کے علاوہ دھاتوں سے بنی ہوئی انگوٹھی پہن کرنماز پڑھنا کیسا ہے؟ مرد اور عورت دونوں کے لیے

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔سونے چاندی کےعلاوہ دھاتوں کو استعمال کرسکتے ہیں بشرطیکہ کوئی دھات ایسی نہ ہو جو نقصان دہ ہو

2،3۔سونے چاندی کے علاوہ دیگر دھاتوں کے میورات استعمال کرنا جائز ہے البتہ انگوٹھی اگر لوہے یا پیتل یا تانبے یا رانگ کی ہو اوراس پر سونے یا چاندی کا پانی چڑھا ہوا بھی نہ ہو تو ایسی انگوٹھی عورت اورمرد دونوں کے لیے ناجائز ہے اور ایسی انگوٹھی کو پہن کر نماز پڑھنا مکروہ ہے۔

مشکوۃ شریف (ص:378)میں ہے:

عن بريدة ان النبي صلي الله عليه وسلم قال لرجل عليه خاتم من شبه فقال مالي اجد منک ريح الاصنام ؟ فطرحه ثم جاء وعليه خاتم من حديد فقال مالي اري عليک حلية اهل النار؟ فطرحه فقال يارسول الله صلي الله عليه وسلم من اي شئي اتخذه ؟فقال من ورق

ترجمہ :حضرت بریدہؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے ایک شخص سے جو پیتل کی انگوٹھی  پہنا ہوا تھا فرمایا کہ کیا بات ہے مجھے تمہارے پاس سے بتوں کی بو آرہی ہے (کیونکہ بت عام طور سے پیتل سے بھی بنائے جاتے ہیں )اس پر شخص نے وہ انگوٹھی (اتار کر)پھینک دی پھر وہ دوبارہ آیا تو(اب)وہ لوہے کی انگوٹھی پہنا ہوا تھا تو آپ نے فرمایا کیا بات ہے کہ میں تمہیں جہنمیوں کازیور کازیور پہنے دیکھ رہا ہو (مطلب یہ تھا کہ مسلمان کو ان چیزوں کی انگوٹھی پہننی جائز نہیں)اس شخص نے انگوٹھی (بھی اتار کر)پھینک دی اورپوچھا اے اللہ کے رسول ! میں کس چیز کی انگوٹھی پہنوں ؟آپ نے فرمایا چاندی کی (انگوٹھی پہن سکتے ہو)۔

فائدہ نمبر1:چونکہ لوہے اورپیتل کی انگوٹھی کی جو علت بتائی وہ مردوں کےساتھ خاص نہیں اس لیے عورتوں کو بھی اس سے اجتناب کاحکم ہے لیکن اس علت کے پیش نظر لوہے اورپیتل کے دیگر استعمال کو منع نہیں فرمایا مثلاًجنگوں میں لوہے کاخود پہنتے تھے اورزرہیں استعمال کرتے تھے اورلوگ گھروں میں کھانے پینے میں پیتل کے برتن استعمال کرتے تھے اسی طرح عورتوں کو لوہے پیتل وغیرہ سے بنے دیگر زیورات سے بھی منع نہیں یکا اس لیے عورتوں کو انگوٹھی کے عالوہ ان دھاتوں کے بنے ہوئے دیگر زیورات سے بھی منع نہیں کیا اس لیے عورتوں کو انگوٹھی کے علاوہ ان دھاتوں کے بنے ہوئے دیگر زیورات پہننا جائز ہے۔

فائدہ نمبر2۔اس حدیث سے دو دھاتوں کی انگوٹھی کی مماتعت اس لیے ہے کہ پیتل تانبے کی اوررانگ لوہے ہی کی ایک قسم دھاتوں یعنی پیتل اوررانگ کی انگوٹھی کی ممانعت اس لیے ہے کہ پیتل تانبے کی اور رانگ ،لوہے ہی کی ایک قسم ہے۔

في الهندية(5/359)

ولاباس للنساء بتعليق الخرزفي شعورهن من صفر او تحاس اوشبه اوحديد و نحوها للزينة والسوار منها

امداد الفتاوی(4/136)میں ہے:

وفی رد المحتار عن الجوهرة:والتختم بالحديد والصفر والنحاس والرصاص مکروه للرجال والنساء …قلت وقدتقرر في محله ان مفاهيم الروايات حجة

بناء برجزی وکلی مذکورین کے ثابت ہوا کہ بجز انگشتری کے دوسرازیورحدیدی وصفر ونحاس ورصاص عورتوں کے لیے جائز ہے۔

امداد الاحکام میں ہے:

والنحاس والصفر نوع واحد ،وکذا الحدید والرصاص (4/358)

اعلاء السنن (17/326)ميں هے:

فلذقال اصحابنا الحنفية بکراهة خاتم الحديد والشبه والصفر والنحاس اما خاتم الحديد والشبه فلورود النص فيهما واما خاتم النحاس والصفر فلانهما من جنس

ايضا (324):

والبحث الثالث:ان النهي عن خاتم الحديد وغيره مخصوص بالخالص منه اوشامل لما لوي عليه الفضة ايضا؟فنقول ان الملوي عليه الفضة ليس بممنوع اما اولا فلانه روي ….عن اياس عن جده ان خاتم النبي صلي الله عليه وسلم کان من حديد ملوي عليه الفضة وربما کان في يده

عالمگیری(5/335)میں ہے:

لاباس بان يتحذ خاتم حديد قد لوي عليه بفضة حتي لايري کذا في المحيط

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved