- فتوی نمبر: 15-72
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات
استفتاء
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ
ایک مسئلہ کے سلسلے میں شرعی رہنمائی مطلوب ہے۔
سوال یہ ہے کہ ایک ادارہ کوئی نیا ملازم رکھتا ہے،خاص طور پر مارکیٹنگ کے شعبہ میں، تو وہ اس ملازم سے یہ بھی تقاضا کرتا ہے کہ وہ اپنے متعلقہ کسٹمر جو کہ پہلے پرانی کمپنی سے مال لیتے تھے ان کو کہے کہ اب اس کے ذریعے اس نئی کمپنی سے مال لیں۔جیسا کہ دوائیوں کی کمپنی میں کسی کو نئی ملازمت ملی، اب وہ اسی ڈاکٹر کو جو اس ملازم کے ذریعے پہلے کسی اور کمپنی سے دوائیاں لیتا تھا ،یہ کہے کہ دوسری کمپنی سے مال لے یا بینک کا ملازم جب دوسری جگہ چلا جائے تو وہ اب اپنے متعلقہ کسٹمرز کو کہے کہ اس نئے بینک میں اکاؤنٹ کھول لیں۔اور وہ اگر اس کا وعدہ کر لیتا ہے تو اسکو یہ یاد دلایا جاتا ہے کہ اس نے یہ وعدہ کیا تھا۔
کیا ادارے کا انٹرویو میں اس ملازم سے یہ تقاضا کرنا درست ہے کہ وہ کتنے اپنے متعلقہ لوگوں کو ہمارے ادارے سے جوڑے گا؟اور ملازم کا اپنے متعلقہ لوگوں کو اس نئے ادارے سے مال لینے کیلئے کوشش کرنا درست ہے؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
اس ملازم کے متعلقہ کسٹمرز کا اگر سابقہ کمپنی سے کسی خاص مدت تک کوئی معاہدہ ہو تو اس معاہدہ کی مدت پوری ہونے سے پہلے متعلقہ کسٹمرز کو نئی کمپنی کے ساتھ جوڑنا جائز نہیں اور نئی کمپنی کا اس ملازم سے اس کا وعدہ لینا بھی جائز نہیں اور اگر متعلقہ کسٹمرز کا سابقہ کمپنی سے کوئی معاہدہ نہیں تو نئی کمپنی ایسے کسٹمرز کو اپنے ساتھ جوڑنے کا وعدہ لے سکتی ہے اور ملازم اسکی کوشش کرنے کا بھی پابند ہے۔
"( اسلام اور جدید معاشی مسائل 171/2)
"اسی طرح اجارہ میں بھی یہی صورت ہے کہ اگر ایک موجر اور مستاجر کے درمیان بات چیت چل رہی ہے ، درمیان میں کوئی تیسرا مداخلت کرے یا اجارہ منعقد ہوچکا ہے ،بعد میں کوئی تیسرا شخص بیچ میں مداخلت کرے تو یہ بطریق اولیٰ ناجائز ہے،دوسرے کے پاس جا کر یہ کہنا کہ تم اپنا اجارہ فسخ کردو اور ہمارے پاس آجاؤ ،یہ صورت جائز نہیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved