• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

جمعہ کا چندہ امام کو تنخواہ کے طور پر دینا کیساہے؟

استفتاء

ہمارے علاقہ میں امام کی تنخواہ مقرر ہوتی ہے  اور  اہل علاقہ میں سے بعض لوگوں نے تنخواہ  اپنے  ذمہ  لی ہوتی ہے یعنی ہر نمازی تھوڑی تھوڑی رقم دیتا ہے ،اب لوگ جو پیسے تنخواہ کے لیے دیتے ہیں ان سے تنخواہ پوری نہیں ہوتی مثلا تنخواہ 10 ہزار ہے اور لوگ تنخواہ کے لئے جو پیسے دیتے ہیں وہ 7 ہزار بنتے ہیں تو باقی 3 ہزار امام کو جمعہ کے چندہ سے دے سکتے ہیں؟اسی طرح اگر لوگوں نے اپنے ذمے کچھ نہ لیا ہو تو کیا پوری تنخواہ جمعہ کے چندے سے دے سکتے ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جمعہ کے دن     مسجد کے لئے جو چندہ جمع ہوتا ہے وہ مسجد کی ضروریات اور اخراجات پورا کرنے کے لئے ہوتا ہے ،امام کا تقرر اور اس کی تنخواہ کا بندوبست کرنا مسجد کی اہم اور اولین ضروریات میں داخل ہے لہذا  چندے کی رقم سے امام کو کل تنخواہ  یا  تنخواہ کا کچھ حصہ دینا شرعاً درست ہے ۔

شامی(562/6)میں ہے:(ويبدأ من غلته بعمارته )ثم ما هو أقرب لعمارته كإمام مسجد ومدرس مدرسة يعطون بقدر كفايتهم، ثم السراج والبساط كذلك إلى آخر المصالح، وتمامه في البحر”.۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved