• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسجد کے بیت الخلاء اور وضوء خانہ کی چھت پر امام صاحب  کا گھر بنانے کا حکم

استفتاء

کیا مسجد کے بیت الخلاء اور وضوء خانہ کی چھت پر امام صاحب  کا گھر بناسکتے ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عرف عام میں مسجد کے پورے احاطے کو مسجد ہی کہتے ہیں، لیکن شرعی اعتبار سے  مسجد صرف اس حصے کا نام ہے جو مستقل طور پر نماز پڑھنے کے لیے مختص کر لیا گیا ہو،باقی وضوء خانہ اور بیت الخلاء مسجد شرعی نہیں ،لہٰذا مذکورہ صورت میں بیت الخلاء اور وضوء خانہ کی چھت پر امام صاحب کا گھر بنانا جائز ہے۔

المحیط البرھانی(9/133)میں ہے:«والمسجد اسم للبقعة لا تعلق له بالبناء والصلاة فيها ممكن بدون البناء»تبیین الحقائق(3/330)میں ہے:«المساجد ‌تبنى ‌لإقامة ‌الصلوات ‌فيها بالجماعة فلا يصير مسجدا قبل حصول هذا المقصود»فتاوی محمودیہ(14/403)میں ہے:سوال[۶۹۸۰]:ایک مسجد ہے جس کے باہر گیٹ ہے،سامنے اس گیٹ کے اندرونی ایک طرف استنجاء خانہ ہے اور دوسری طرف وضوء خانہ کے اوپر اور استنجاء خانہ کے اوپر کمرے ہیں ،ان سب کے اوپر  پوری ایک چھت ہے اوریہ چھت مسجد کے فوقانی  کا برآمدہ ہوچکا ہے۔تو اب یہ چھت مسجد کے اندر داخل ہوگئی ہے یا نہیں،جبکہ اس کے نیچے کا حصہ مسجد میں داخل نہیں ہے؟اس چھت کے بارے میں (حالانکہ بعد میں بنائی گئی ہے)لوگوں کا خیال ہورہا ہے کہ یہ داخل ہے اور کچھ لوگ کہتے ہیں کہ  خارج ہے،اسی وجہ سے جماعت ثانیہ بہت سے لوگ نہیں کرتے ،اور کچھ لوگ بلا کھٹک کرلیتےہیں اور مسجد پہلے سے بنی ہوئی ہے۔اس کے نیچے پائخانہ بناکر کمرہ یا استنجاء خانہ بنا سکتے ہیں؟الجواب حامداً ومصلیاً:صحن کا جو حصہ نماز کے لیے تجویز کیا گیا ہے اس کے اوپر کی چھت  تو مسجد ہے، لیکن وضوء خانہ اور  استنجاء خانہ کے اوپر کی جو چھت  ہے وہ شرعی مسجد نہیں ہے،اس پر مسجد کے احکام جاری نہیں ہوں گے۔اگر اتفاقیہ کبھی دو چار آدمی جماعت سے رہ گئے،مثلاً:سفر سے ایسے وقت آئے کہ جماعت ہوچکی ہے تو ان کو وہاں جماعت کرنا ممنوع و مکروہ نہیں،لیکن اس کی عادت نہ ڈالی جائے ۔جو  مسجد بن چکی ہے اس کے نیچے تہ خانہ یا استنجاء خانہ یا کمرہ بنانے کی اجازت نہیں۔ فقط و اللہ اعلم۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved