• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سسرال والوں کالڑکی سے حہیز اورمہرواپس کرنے کامطالبہ

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائےدین اس مسئلے کے بارے میں میری چھوٹی ہمشیرہ کی شادی 2013میں میری خالہ کے بیٹے سے ہوئی اور 30 دسمبر 2018 کو اچانک  ہاٹ اٹیک کی وجہ سے ان کے شوہر انتقال کر گئے۔اور میری ہمشیرہ اس حادثے کے بعد اپنی عدت پوری کرنے کے بعد اپنے والدین کے گھر میں قیام کر رہی ہے اور اب چونکہ ہم نے ان کی شادی کہیں اور  طےکرنی ہے لہذا جب ہم نے لڑکی کے جہیز کا سامان اٹھانے کی بات کی تو لڑکے والوں نے سامان لے کر جانے سے انکار کردیااور کہا کہ حق مہر یعنی ڈیڑھ تولہ سوناواپس کرنے پر ہی ہم لڑکی کے جہیز کا سامان واپس لے کر جانے دیں گے۔یہاں یہ بات بھی واضح کرنا چاہوں گا کہ نکاح کے وقت ہم نے لڑکے والوں سے کہا تھا کہ لڑکی کو دو لاکھ روپے حق مہر دیا جائے یالڑکی کو ماہانہ خرچ مقرر کرکے دیا جائے جس پر لڑکے کے والد صاحب نے یہ کہا کہ آپ حق مہر میں ڈیڑھ تولہ سونا لکھ لیں اور بعد میں وہ سونا انہوں نے میری ہمشیرہ کو کو دے دیا اور اس وقت سے وہ سونا ان ہی کی ملکیت میں ہے تو اب کیا لڑکے والےیہ سونا واپس لینے کے حقدار ہیں؟کیا ہم حق مہر کا سونا لڑکے والوں کو واپس کئے بغیر جہیز کا سامان واپس لانے کا حق رکھتے ہیں یا ہمیں جہیز کا سامان واپس لانے کے لئے لڑکے والوں کی سونا واپس والی شرط کو قبول کرناپڑے گا؟شریعت مطہرہ کی روشنی میں رہنمائی فرما کر عنداللہ ماجور ہوں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

حق مہر اور جہیز لڑکی کی ملکیت ہوتا ہے، لہذا لڑکی کے سسرال والوں کا جہیز واپس کرنے کے لئے مہر کا مطالبہ کرنا جائز نہیں،آپ مہرواپس کئے بغیر بھی جہیز کا سامان واپس لے سکتے ہیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved