• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عورتوں کامرد درزی سے کپڑے سلوانا

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

عورتوں کا درزی (مرد)سے کپڑے سلوانا جائز ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

عورتوں کے لئے بہتر یہی ہے کہ کسی عورت سے اپنے کپڑے سلوائیں ،تاہم بامر مجبوری مرد درزی سے سلوانا بھی جائز ہے، بشر طیکہ جسم سے ناپ نہ دیں بلکہ اپنے  سلے ہوئے  کپڑے ناپ کے لئے دے دیں۔

سوال :کیا مرد درزی غیر محرم عورتوں کے کپڑے سی سکتا ہے ؟

جواب :عورتوں کا کپڑا سلائی کرنے والی عورت ہی سے سلوانا چاہئے، مرد دَرزی کا عورتوں کے کپڑے سینا کراہت سے خالی نہیں ہے ، اور اگر کپڑے کا ناپ وغیرہ جسم سے لیں تو یہ اور بھی بے حیائی کی بات ہے جب کہ حیاء ایمان کا ایک اہم شعبہ ہے۔

عن عبد الله رضی الله عنه عن النبي- صلی الله عليه وسلم- قال: المرأة عورة فإذا خرجت استشرفها الشیطان (ترمذي: ۱/۲۲۲،ط: اتحاد دیوبند)۔ المرأة عورة مستورة (نصب الرایة لأحادیث الهدایة:۱/۲۹۸)۔دارالافتاء،دارالعلوم دیوبند

سوال:کیادرزی عورتوں کے کپڑے سی سکتا ہے ؟

جواب: مرد درزی نامحرم عورتوں کے کپڑوں کی سلائی کرسکتا ہے بشرطیکہ ذہنی کدورت یا قلبی فساد کا اندیشہ نہ ہو اگر کسی ایسے فتنے کاخوف ہو تو یہ دل و دماغ کا گناہ ہوگا۔البتہ یہ واضح رہے کہ سلائی کے لیے نامحرم عورتوں کے جسم کا ناپ وغیرہ لینا بالکل ناجائز

ہے ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved