• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کمبائن سسٹم فیملی میں کمائی کاحکم اور میراث کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

مفتی صاحب ہم چار بھائی ہیں اور اکٹھے رہتے ہیں۔ ہمارے والد صاحب فوت ہوگئے اور ایک عدد کرین گاڑی چھوڑ گئے ،ایک بھائی اس کرین کو خود چلا کر مزدوری کرتا ہے ،وہ سارے گھر کا خرچہ اٹھا رہا ہے جبکہ تین بھائی کوئی کام نہیں کرتے ۔سوال یہ ہے کہ یہ بھائی اور بھائیوں سے چھپ کر ایک سو دینار بطور تنخواہ لے سکتا ہے یا نہیں ؟جبکہ کرین ڈرائیور کی تنخواہ تین سو دینار ہے، بتانے پر بھی نہیں مانتے۔

وضاحت مطلوب ہے:

۱۔باقی تین بھائیوں کے کام نہ کرنے کی وجہ کیا ہے ؟آیا وہ کوئی کام نہیں کرتے؟

۲۔اس مزدور بھائی کے بیوی بچے ہیں؟اگر ہیں تو کہاں ہیں پاکستان میں قطر میں ؟

۳۔اس کی معاشرتی ذمہ داریاں کون سنبھال رہا ہے ؟مطلب سسرال وغیرہ میں خوشی غمی میں شریک ہونا

جواب وضاحت:

ایک بھائی دبئی میں ہے اور کام کرتا ہے اور اس کے جانے کاخرچہ اسی نےکیا ہے ،ایک بھائی طالب علم ہے، ایک بھائی بالکل فارغ ہے۔

۲۔            بیوی بچے باقی بھائیوں کے ساتھ ہی رہتے ہیں اور وہی بھائی ان کا خیال رکھتے ہیں۔

۳۔            خوشی ،غمی میں باقی بھائی ہی اسی کی طرف سے شریک ہوتے ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کیلئے پیسے الگ کرنے کی اجازت نہیں۔

تو جیہ:         مکمل مشترکہ کھاتے میں رہتے ہوئے گھر کے افراد کا باہم ایک خاموش معاہدہ ہوتا ہے کہ فوائد اور ذمہ داریاں یکساں ہوں گی اور جو بھی کمائے گا وہ سب کا مشترک ہوگا ،چاہے دوسرے نہ بھی کماتے ہوں۔ اگر آپ اس معاہدے میں شامل رہنا چاہتے ہیں تو پھر چھپ کر پیسے الگ کرنا جائز نہیں بلکہ یہ خیانت شمار ہوگی اور اگر آپ اپنی محنت کا بدلہ چاہتے ہیں تو اپنے آپ کو الگ کر لیں یا بھائیوں کے ساتھ مل بیٹھ کر جزوی اشتراک کے کسی فارمولے پر عمل کر لیں

کہ مثلا میں ہر مہینے صرف اتنے پیسے ادا کیا کروں گا، باقی کمائی میری اپنی ہے وغیرہ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved