• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

امانت کی بالیوں میں میراث کاحکم

استفتاء

السلام علیکم و رحمۃ اللہ و برکاتہ

صورت مسئلہ یہ ہے کہ ایک خاتون کی ساس تھیں وہ بیمار ہوئیں اور انہیں ہسپتال لے جایا گیا۔ اس وقت ساس کے کان میں بالیاں تھیں جو ڈاکٹر نے اتار کر اس خاتون کے حوالے کر دیں۔ اللہ کا کرنا ایسا ہوا کہ جس دن بالیاں رکھی تھیں اس سے اگلے دن یا ایک دو دن بعد ساس کا انتقال ہو گیا اور وہ خاتون تجہیز و تکفین میں مصروف ہو گئیں، بعد میں یاد آیا تو بالیاں تلاش کیں لیکن نہیں ملیں۔

اب مسئلہ یہ ہے کہ اگر وہ یہ بات سسرال والوں کو بتاتی ہے تو وہ تسلیم نہیں کریں گے اور چوری کا الزام ہی لگائیں گے۔ ویسے ہی سسرال سے معاملات پہلے خراب ہیں وہ اور پیچیدہ ہو جائیں گے۔ کیا ایسا ممکن ہے کہ وہ کسی کو بھی اس بارے میں نہ بتائیں اور ان بالیوں کی قیمت جمع کر کے صدقہ کر دیں؟ یہ کفارہ کے طور پر کافی ہو گا؟ یا مرحومہ ساس کی وارثین کو اطلاع کرنا ضروری ہو گا؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں بالیاں اس خاتون کے پاس بطور امانت تھیں، لہذا اگر وہ بالیاں اس خاتون کی غفلت اور کوتاہی کے بغیر گم ہوئیں ہیں تو اس خاتون کے ذمے کچھ نہیں، اور اگر ان کی کوتاہی یا غفلت سے گم ہوئیں ہیں تو اس خاتون کے ذمے ہے کہ وہ یہ بالیاں یا ان کی قیمت اپنی ساس کے ورثاء کو ان کے شرعی حصوں کے بقدر دیں چاہے۔ ورثاء کو دینے کی صورت میں یہ بتانا ضروری نہیں کہ یہ بالیوں کی رقم ہے بلکہ ہدیہ کے نام سے یا کسی اور نام سے بھی دے سکتی ہیں

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved