• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

والد کے کسی جگہ قبضہ کی بناء پربیٹوں کاپیسے دے کراس جگہ کی رجسٹری اپنے نام کروانااوربیٹیوں کا اس میں شریک ہونا

استفتاء

ہمارے والد صاحب کا انتقال ہوئے تقریبا 45 سال ہو چکے ہیں ۔ہم 6 بھائی اور 3 بہنیں ہیں۔جن میں سے 2 بھائی بغیر شادی کے وفات پا گئے تھے۔اب ہم 3 بھائی زندہ ہیں اور بڑے بھائی کا انتقال ہو چکا ہےاور انکی اولاد ہے۔مسئلہ یہ ہے کہ جس جگہ ہم رہتے ہیں ہمارے والدین نے اسکی قیمت ادا نہیں کی تھی اور نہ ہی جگہ والدین کے نام ہے۔آپ ہمیں شریعت کے مطابق رہنمائی فرمائیں کہ ہماری 3 بہنوں کا حصہ جائداد میں ہے یا نہیں؟اگر ہے تو کتنا ہے؟

وضاحت مطلوب ہےَ:

1۔مذکورہ جگہ کس کی تھی ذاتی تھی یا سرکاری؟ اور والد صاحب کب سے وہاں مقیم تھے؟

جواب:مذکورہ جگہ ہندو پراپرٹی تھی اور والد صاحب وہاں قیام پاکستان سے پہلے سے مقیم تھے۔

2۔کیا جگہ کی رجسٹری ہو چکی ہے؟

جواب:ابھی تک رجسٹری نہیں ہوئی ۔البتہ ہم نے رجسٹری کروانے کے لئے درخواست دی ہوئی ہےاور ہمارے قریب میں کچھ لوگوں کی رجسٹری ہو چکی ہے۔

وضاحتی بیان:

ہم بھائی جگہ کی رجسٹری کے اخراجات ادا کر رہے ہیں اور ہم حکومت کو رقبہ کی قیمت بھی ادا کر رہے ہیں۔ حکومت یہ جگہ ہمارے نام ہمارے قبضہ کی بنیاد پر کر رہی ہے۔ بہنیں بھی اپنے حق کا مطالبہ کر رہی ہیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جس طرح بھائیوں کو اپنے والد کے قبضہ اور تصرف کی وجہ سے پیسے دے کر اس جگہ کو اپنے نام رجسٹری کروانے کا حق حاصل ہے اسی طرح بہنوں کو بھی یہ حق حاصل ہے۔ لہذا اگر بہنیں اپنے حصے کے پیسے دینے کے لیے تیار ہوں تو ان کو بھی اس جگہ میں شریک کرنا ضروری ہے

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved