• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

(1)زندگی میں میراث کی تقسیم کا طریقہ وحکم(۲)لڑکیوں کا اپنا حصہ معاف کرنا(۳)بیٹے کو عاق کرنا

استفتاء

(1)کیاکوئی اپنی زندگی میں وراثت تقسیم کرسکتاہے؟(2)کیالڑکی اپناحصہ معاف کرسکتی ہےاگرکردےتو معاف ہوجائےگا(3)اورکوئی اپنےبیٹےکوجائیدادسےعاق کرےتووراثت سےنہیں ملےگی؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

(1)کوئی اپنی  زندگی میں اپنی میراث تقسیم کرناچاہے توکرسکتا ہے۔

(2)لڑکی اپناحصہ معاف کرناچاہےتوکرسکتی ہےلیکن اس کےمعاف کرنےسےکس صورت میں اس کاحصہ معاف ہوگااورکس صورت میں معاف نہ ہوگااس میں کچھ تفصیل ہےاس  لیےعملی صورت درپیش ہوتواس کی تفصیل لکھ کر بھیجیں ۔

(3)اگرکوئی اپنےبیٹےکوعاق کردےتووہ شرعی طورپروراثت سےمحروم نہیں ہوگا۔

البنایہ شرح ہدایہ ج7ص286میں ہے:

ویتصرف المالک فی ملكه كيف شاء

فتاوی محمودیہ ج 20ص487میں ہے:

شریعت میں عاق کرنالغوہےاس کاکوئی اثرنہیں پڑتااگروالدباضابطہ تحریرلکھ دیں کہ میرےانتقال کےبعد   میرےترکہ میں سےمیرےبیٹےکومیراث نہ دی جائےتوشرعایہ تحریربالکل بےکاراورناقابل عمل ہوگی           اوروالدکے انتقال کےبعدوہ لڑکابھی شرعاوراثت کاحقدارہوگانافرمانی کی وجہ سےاس کاحصہ ختم نہیں ہوگانہ کم ہوگا۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved