• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث کی ایک صورت کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میرے والد صاحب کا انتقال ہو چکا ہے، ان کے 6 بیٹے اور 3 بیٹیاں ہیں۔ میرے 2 بھائی حصہ مانگ رہے ہیں، مکان کا فائنل ریٹ 35 لاکھ لگا ہے۔ تمام ورثاء کا کتنا حصہ بنتا ہے؟

نوٹ: مکان میرے دادا کے نام تھا۔ میرا ایک چچا اور دو پھوپھیاں ہیں اور ان کا کہنا یہ ہے کہ ہم نے حصہ معاف کر دیا ہے۔

وضاحت مطلوب ہے:

آپ کی والدہ کا انتقال کب ہوا؟

جواب وضاحت:

والدہ کا انتقال 2011ء میں ہوا تھا۔

چچا کا بیان

میرا جو بھی حصہ بنتا ہے میں نے اللہ رسول کے لیے معاف کر کیا۔

پہلی پھوپھی کا بیان

میں نے نہیں لینا۔

دوسری پھوپھی کا بیان

میں نے معاف کردیا اپنے بھائی کو۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں مکان چونکہ آپ کے دادا کی ملکیت تھا اس لیے اس میں آپ کے چچا اور پھوپھیوں کا حصہ بھی بنتا ہے۔ آپ کے چچا اور پھوپھیوں نے اپنے حصہ نہ لینے سے متعلق جو الفاظ استعمال کیے ہیں ان سے ان کا مکان میں حصہ ختم نہیں ہوا (لأن الإبراء عن الأعيان باطل) لہذا اگر آپ کا چچا اور پھوپھیاں اپنا حصہ نہیں لینا چاہتے تو وہ اپنا اپنا حصہ آپ بہن بھائیوں میں سے جس جس کو دینا چاہتے ہیں اس کا نام لے کر یہ کہدیں کہ ’’میں نے اپنا حصہ فلاں کو ہدیہ (گفٹ) کیا۔‘‘ اور اگر سب بہن بھائیوں کو دینا چاہتے ہیں تو یوں کہہ دیں کہ ’’میں نے اپنا حصہ تمام بہن بھائیوں کو مکان میں ان کے شرعی حصوں کے بقدر ہدیہ (گفٹ) کیا۔‘‘

اس کے بعد کل مکان کے مالیت کے 15 حصے کریں اور دو دو حصے ہر بھائی کو اور ایک ایک حصہ ہر بہن کو دیدیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved