• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

(1)چچا کی موجودگی میں دوسرے چچاؤں کی اولاد ،بہنوں کی اولاد کا میراث میں حصہ (۲)چچاکی اجازت میراث کی رقم مدرسہ ومسجد کو دینا

استفتاء

کیافرماتےہیں علماء دین اورمفتیان کرام اس مسئلےکےمتعلق کہ ایک عالم دین نامی شخص  ہےجس کےوالدین بھی فوت شدہ ہیں اس کے نہ توبہن بھائی ہےنہ بیوی بچےہیں صرف ایک چچازندہ ہےاورکچھ دوسرےچچاؤں کی اولادیعنی چچاذادبھائی اورتین بہنوں کی اولادزندہ ہیں تینوں بہنیں بھی فوت شدہ ہیں صرف انکی کچھ اولادزندہ ہےعالم دین کےورثہ میں نہ توزمین وغیرہ ہےنہ مکان عالم دین مزدوری کرتاتھااوراپناوقت گزارتاتھاوہ کسی رشتہ دارکےپاس بھی نہیں رہتاتھااب عالم دین فوت ہوگیااس کےورثےمیں صرف کچھ پیسےنکلےہیں جوکہ اس کےپاس جیب میں موجودتھےعرض کرنےکا مقصدیہ ہےکہ ان روپوں کاحقدار ورثاءہیں جووہ روپےآپس میں تقسیم کرلیں یاوہ روپےعالم دین کےذخیرہ آخرت کےلیےکسی مسجدیامدرسہ یاکسی بھی ایسےکام پرخرچ کیاجائےجس کاثواب قیامت کوملےیہ بہترہےجبکہ عالم دین کی زندگی میں نہ عالم دین کسی کےساتھ رہااورنہ عالم کی کسی نےخدمت کی ہےقرآن اورحدیث کی روشنی میں وضاحت فرماکرعنداللہ ماجورہوں ۔(سائل:عبدالرحمن ثاقب گاؤں حانوئی تحصیل شاراہ ضلع نیلم

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں اس عالم دین نامی شخص کی وراثت یعنی پیسوں کاحقدارصرف ان کاچچاہے کیونکہ وہ عصبہ ہے دیگرافراداس کی وراثت کےحقدارنہیں ۔اگرمذکورہ پیسےاس چچاکی اجازت سےمسجدومدرسہ یاکسی اورکارخیرمیں خرچ کیےجائیں توایساکرسکتےہیں۔سراجی ص 14میں ہے:

هم اربعةاصناف جزءالميت واصله وجزءابيه وجزءجده القرب فالاقرب

فتاوی ہندیہ ج6ص447میں ہے:

فيبدءبذى الفرض ثم بالعصبة النسبيةثم بالعصبة السببية

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved