• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

تقسیم میراث کی ایک صورت

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میری والدہ فوت ہو گئیں ہیں ،ہم چار بھائی اور ایک بہن  ہیں جو کہ الگ الگ گھر میں رہتے ہیں۔ سب سے چھوٹے بیٹے کے ساتھ والدہ رہتی تھیں، والدہ نے اپنی مرضی اور خوشی سے چھوٹے بیٹے کے نام ایک پراپرٹی (دکان)رجسٹر کر دی اور دوسرے بیٹے کو کچھ رقم نقد دی اور تیسرے بیٹے کو بھی کچھ رقم نقددی اور چوتھے بیٹے کو کچھ نہیں دیا ،بیٹی کو ایک پراپرٹی(دکان) دینے کا کہہ دیا زبانی۔ والدہ کی کچھ نقدرقم امانت کے طورپر موجود ہے ۔

برائے مہربانی فرماکر قرآن و سنت کے مطابق آگاہ کریں

وضاحت مطلوب ہے:

1۔پراپرٹی رجسٹر کرنے کے علاوہ زبان سے بھی ہدیہ کرنے کی بابت کوئی صراحت کی ہے یا نہیں؟

2۔بیٹی کے لئے کیا الفاظ استعمال کیے تھے؟

3۔نقد رقم کتنی ہے؟

4۔آپ کے بہن بھائیوں کے معاشی حالات کیسے ہیں ؟

5۔جو بھائی کہتا ہے کہ سب اکٹھا کریں اس کا موقف کیا ہے؟

6۔یہ وراثت کس کی ہے ؟والد کی یا والدہ کی ذاتی ہے؟اگر والدہ کی ہے تو ان کے پاس کہاں سے آئی ؟

7۔بیٹی کا موقف کیا ہے؟

جواب وضاحت:

(1)الفاظ یہ تھے ’’آپ کی ملکیت ہے ،آپ کو دے دی ہے‘‘

(2)بیٹی کو دی نہیں تھی کہا تھا کہ دینی ہے۔

(3)نقد رقم80 لاکھ ہے۔

(4)الحمد للہ سب کے معاشی حالات اچھے ہیں سب کا اپنا مکان ،کاروبار اورسواری ہے۔لیکن ایک بھائی جو بیرون ملک ہوتے ہیں ان کے حالات ہم سے کچھ زیادہ بہتر ہیں۔

(5)وہ کہتا ہے کہ ہمیں بھی دکان سے حصہ ملنا چاہیے۔ نیز وہ کہتا ہے کہ یہ جگہ والدہ کی تھی اور جس طرح وہ آپ

کی والدہ تھیں اسی طرح ہماری بھی تھیں ۔

(6)یہ ترکہ والدہ کاذاتی ہے،والدہ بچپن میں پیسے جمع کرتی رہیں پھر ان پیسوں سے تھوڑی سی جگہ لی پھر اس کو خریدتی ،بیچتی رہیں۔

(7)بیٹی کہتی ہے اگر دکان مجھے دیں گے تو میں لے لوں گی اگر نہیں دیں گے تو آپ کی مرضی ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں والدہ نے اپنی زندگی میں اپنے بیٹوں کو جو رقم دیدی وہ والدہ کی طرف سے ہدیہ سمجھی جائے گی اور دکان جس بیٹے کے نام کی ،دکان اسی بیٹے کی ہوگی، البتہ امانت کی رقم یعنی 80 لاکھ اور وہ دکان جو بیٹی کو دینے کا کہا تھا اور  عملادی نہیں، وہ وراثت بن جائے گی اور وراثت کے شرعی اصولوں کے مطابق ورثاء میں تقسیم ہو گی،البتہ وہ دکان جو بیٹی کو دینے کو کہا تھاوہ وارث کے لیے وصیت کی صورت ہےجو عملا نافذ نہیں ہوتی لیکن اگر باقی ورثاء خوشی سے ہمشیرہ کو وہ دکان دینا چاہیں تو دے سکتے ہیں۔

وراثت  کی تقسیم کی صورت یہ ہےکہ کل ترکہ کے نو حصے کر کے ہر بیٹے کو دو، دو اور بیٹی کو ایک حصہ ملے گا۔

 

9

بیٹا———-         بیٹا———–        بیٹا————-        بیٹا———-                    بیٹی

2  ——2————-          2————-          2       ————–               1۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved