- فتوی نمبر: 25-128
- تاریخ: 15 مئی 2024
- عنوانات: مالی معاملات > قرض و ادھار
استفتاء
ایک صاحب کا انتقال ہوگیا ہے اس کی تین شادی شدہ بیٹیاں اور ایک غیر شادی شدہ بیٹا ہے مرحوم کے اثاثوں (میراث ) میں بینک میں تقریباً ڈھائی لاکھ اور نقد قریب ایک لاکھ ہونگے ، گھر اور دفتر دونوں کرایہ کے ہیں جبکہ ابھی فوری ملازموں کی تنخوائیں ایک لاکھ اور دفتر مکان کے کرایہ میں ڈیڑھ لاکھ ادائیگیاں کرنی ہیں، اس کے علاوہ کاروباری ادائیگیاں تقریباً اسی لاکھ اور یقینی کاروباری وصولیابیاں ایک لاکھ روپے ہیں۔
اب سوال یہ ہے کہ اثاثے تو کچھ ہے نہیں صرف ساڑھے تین لاکھ روپے ہیں۔جبکہ قرض بہت زیادہ ہے، اب شرعاً اس قرض کی ادائیگی کی ذمہ داری کس کی ہوگی؟
الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً
مذکورہ صورت میں اگر واقعتاً میت کے اثاثہ جات میں صرف ساڑھے تین لاکھ روپے ہیں تو اتنی ہی رقم قرضہ میں ادا کرنا ضروری ہے۔ باقی قرض کی ذمہ داری شرعی لحاظ سے کسی پر نہیں لیکن اگر میت کے بیٹے بیٹیاں اپنے والد کا قرض اتار دیں(چاہے تھوڑا تھوڑا کرکے ہو) تو اچھی بات ہے۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم
© Copyright 2024, All Rights Reserved