• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مروجہ تکافل کمپنیوں کی شرعی حیثیت

استفتاء

موجودہ دور میں انشورنس کے متبادل کے طور پر تکافل کا نظام رائج کیا جارہا ہے ۔تکافل کے نام سے کئی کمپنیاں کام کررہی ہیں جیسے حمایہ تکافل ،پاک قطر تکافل ،داؤد تکافل ۔یہ کمپنیاں مفتی تقی عثمانی صاحب اور کچھ دیگر حضرات کے فتوے بھی دکھاتی ہیں ۔کیا ان کمپنیوں سے تکافل کی پالیسی حاصل کرنا جائز ہے ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

ہماری تحقیق میں تکافل کمپنیوں سے تکافل کی پالیسی حاصل کرنا جائز نہیں، یہ کمپنیاں اگرچہ مفتی تقی عثمانی صاحب اور کچھ دیگر حضرات کے فتوے دکھاتی ہیں لیکن جن بنیادوں پر مفتی تقی عثمانی صاحب اور کچھ دیگر حضرات نے اسے جائز کہا ہے ان میں پہلی بنیاد یہ ہے کہ آدمی روپے پیسے کو وقف کرکے اس سے خود فائدہ اٹھانے کی شرط لگالے، ہماری تحقیق میں شرعا اس کی گنجائش ہی نہیں کہ آدمی روپے پیسے کو وقف کرکے اس سے خود فائدہ اٹھانے کی شرط لگالے، اور چونکہ اس نظام کی پہلی بنیاد ہی ہماری تحقیق میں باطل ہے تو اس پر آگے جتنی عمارت قائم کی جائے گی وہ بدرجہ اولی باطل ہوگی لہٰذا ہماری تحقیق میں انشورنس اور تکافل کے نظام میں کوئی جوہری فرق نہیں۔

تفصیل دیکھنی ہو تو (جدید معاشی مسائل کی اسلامائزیشن کا شرعی جائزہ) میں ملاحظہ فرمالیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved