• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

اجتماعی پہاڑ کو ذاتی مفاد میں استعمال کرنا

استفتاء

ہمارے پورے علاقے کا ایک پہاڑ ہے جس میں یتیم و بیوہ وغیرہ سب مشترکہ حصہ دار ہیں۔  اور گاؤں کے چند بااثر لوگ اکٹھے ہوجاتے ہیں اور پہاڑ میں مال مویشیوں کے چرنے پر پابندی لگالیتے ہیں اور مویشیوں کے مالکان کا بھی اس پہاڑ میں حصہ ہوتا ہے یہ پابندی چھ ماہ تک ہوتی ہے اگر کسی کے جانور اس پابندی کے زمانہ میں پہاڑ کے حدود میں داخل ہوجائیں تو ظالمانہ طور پر اس مالک مویشی سے جرمانہ لیتے ہیں۔ اور پابندی کا مقصد یہ ہوتا ہے کہ پہاڑ میں گھاس زیادہ ہوجائے اور پھر سردی کے موسم میں افغانی لوگوں کو  یہ گھاس فروخت کرتے ہیں اور یہ پیسہ یہی بااثر لوگ اپنی جیب میں ڈال لیتے ہیں اور غریب لوگوں کو نہیں دیتے۔  نہ کسی رفاہی اجتماعی کام میں لگاتے ہیں۔

اب سوال یہ ہے کہ: (1) کیا اپنے گاؤں کے جانور پر چھ مہینے تک پابندی لگانا جائز ہے یا نہیں؟ (2) کیا اپنے گاؤں کے جانور پہاڑ کی حدود میں داخل ہونے کی صورت میں اپنے لوگوں سے جرمانہ لینا جائز ہے یا نہیں؟ (3) پہاڑی گھاس فروخت کرنا جائز ہے یا نہیں؟ (4) کیا اپنے گاؤں والے لوگوں سے جرمانہ اور افغانی لوگوں پر گھاس بیچنا اور یہ پیسہ اپنی جیبوں میں ڈالنا جائز ہے یا نہیں؟ (5) کیا چند بااثر لوگ جو ان حرام امور کے مرتکب ہیں ان کے ساتھ صلہ رحمی تعلقات رکھنا جائز ہے یا نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر یہ بات واقتاً ایسے ہی ہے کہ چند مخصوص لوگوں نے اجتماعی پہاڑ کو اپنے تصرف میں لے رکھا ہے اور اس کی آمدن کو بھی کسی رفاہی کام خرچ کرنے کی بجائے وہ اپنی جیبوں میں ڈالتے ہیں تو ان کے لیے مذکورہ کام کرنا جائز نہیں ہے  اور ایسے لوگوں سے قطع تعلقی کی جاسکتی ہے اور اگر ان مخصوص لوگوں کے اس عمل کی کوئی معقول شرعی بنیاد موجود ہےوہ واضح کی جائے۔

چونکہ حقائق کا معلوم کرنا ہمارے لیے آسان نہیں ہے اس لیے بہتر یہ ہے کہ آپ یہ مسئلہ اپنے علاقے کے علماء سے پوچھیں۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved