• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

دھوکہ دینے والا ضامن ہے

استفتاء

میں ***** نے زرعی اراضی تعداد 27k-19m (یعنی 27 کنال 19 مرلے ) واقع موضوع مطنہ *******سے ***** کی شناخت پر 1997 میں خرید کی تھی۔ خرید کردہ زمین متذکرہ بالا کی پوری قیمت  یکمشت مبلغ 453000 ادا کر کے مالکان سے اقرار  و مختار نامہ حاصل کر لیا۔

2003 میں اس زمین کی رجسٹری کروالی مگر جب انتقال کروانے کے لیے پٹواری کے پاس پہنچے تو پتہ چلا ****کے حصہ کی اراضی تعداد 4k-19m کا دھوکہ دیہی کی خاطر وراثتی انتقال کروا کر ***** کو 2003 میں فروخت کردی گئی ہے۔

جس پر میں نے مورخہ 2003/ 11 /24 کو **** کے نام درخواست برائے اندراج مقدمہ دی ۔ بعد ازاں دونوں فریقین  اس امر پر متفق ہوگئے *****زمین تعداد 4k-19m کی نصف قیمت مبلغ ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے لے کر زمین **** کے نام کروا دے گا۔

**** نے مذکورہ بالا رقم میں سے ایک لاکھ بذریعہ Pay order  **** کو ادا کر دیے اور بقیہ رقم مبلغ ساٹھ ہزار روپے بوقت رجسٹری ادا کرنی تھی کہ **** بعد ازاں قضائے الہی سے  وفات پاگئے۔ رقم کی وصولی کی تصدیق بینک سے کی جاچکی ہے***

2۔ آپ  جناب سے یہ معلوم کرنا ہے کہ ہم وارثان ***** فریق اول یعنی **** کے مذکورہ بالا بیان سے متفق ہیں۔ اب کیا ہمیں ایک لاکھ ساٹھ ہزار رقم  *** سے لینا  جائز ہے  اور اس کی کوئی گنجائش موجود ہے؟ یا *** کو یہ رقم واپس کر کے جس شخص نے دھوکہ وہی کی خاطر یہ کام کیا اس طرف رجوع کرنا چاہیے؟

نوٹ: جس نےدھوکہ دیا ہے اس سےرقم واپس لی جاسکتی ہے۔

الجواب

جس نےدھوکہ دیا ہے اس سے رقم وصول کریں۔ اگر وہاں سے رقم وصول ہوجائے تو **** کو ان کی رقم واپس کردیں۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved