- فتوی نمبر: 3-145
- تاریخ: 31 مارچ 2010
- عنوانات: مالی معاملات > سود
استفتاء
میں ***** نے زرعی اراضی تعداد 27k-19m (یعنی 27 کنال 19 مرلے ) واقع موضوع مطنہ *******سے ***** کی شناخت پر 1997 میں خرید کی تھی۔ خرید کردہ زمین متذکرہ بالا کی پوری قیمت یکمشت مبلغ 453000 ادا کر کے مالکان سے اقرار و مختار نامہ حاصل کر لیا۔
2003 میں اس زمین کی رجسٹری کروالی مگر جب انتقال کروانے کے لیے پٹواری کے پاس پہنچے تو پتہ چلا ****کے حصہ کی اراضی تعداد 4k-19m کا دھوکہ دیہی کی خاطر وراثتی انتقال کروا کر ***** کو 2003 میں فروخت کردی گئی ہے۔
جس پر میں نے مورخہ 2003/ 11 /24 کو **** کے نام درخواست برائے اندراج مقدمہ دی ۔ بعد ازاں دونوں فریقین اس امر پر متفق ہوگئے *****زمین تعداد 4k-19m کی نصف قیمت مبلغ ایک لاکھ ساٹھ ہزار روپے لے کر زمین **** کے نام کروا دے گا۔
**** نے مذکورہ بالا رقم میں سے ایک لاکھ بذریعہ Pay order **** کو ادا کر دیے اور بقیہ رقم مبلغ ساٹھ ہزار روپے بوقت رجسٹری ادا کرنی تھی کہ **** بعد ازاں قضائے الہی سے وفات پاگئے۔ رقم کی وصولی کی تصدیق بینک سے کی جاچکی ہے***
2۔ آپ جناب سے یہ معلوم کرنا ہے کہ ہم وارثان ***** فریق اول یعنی **** کے مذکورہ بالا بیان سے متفق ہیں۔ اب کیا ہمیں ایک لاکھ ساٹھ ہزار رقم *** سے لینا جائز ہے اور اس کی کوئی گنجائش موجود ہے؟ یا *** کو یہ رقم واپس کر کے جس شخص نے دھوکہ وہی کی خاطر یہ کام کیا اس طرف رجوع کرنا چاہیے؟
نوٹ: جس نےدھوکہ دیا ہے اس سےرقم واپس لی جاسکتی ہے۔
الجواب
جس نےدھوکہ دیا ہے اس سے رقم وصول کریں۔ اگر وہاں سے رقم وصول ہوجائے تو **** کو ان کی رقم واپس کردیں۔
© Copyright 2024, All Rights Reserved