• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

شوہر نے مختلف تاریخوں والے تین طلاقنامے لکھوا کر ایک ہی دن دستخط کردیئے تو طلاق کب واقع ہوگی؟

استفتاء

مفتی صاحب میں نے اپنی بیوی کو طلاق دینے کے لیے تین طلاقنامے ایک تاریخ (6/7/2020) کو تیار کروا لیے تھے اور دستخط بھی کردیئے تھے۔ دو طلاق نامے بھیج دیئے تیسرا ابھی نہیں بھیجا۔ تینوں طلاقناموں کی عبارتیں ہوبہو ہیں۔ کیا تیسری طلاق بھی ہوگئی ہے یا ابھی گنجائش باقی ہے؟ بیوی بھی راضی ہے صلح کے لیے۔

دوسرے اور تیسرے طلاقنامے کی کاپی لف ہے۔

پہلا طلاقنامہ 6/7/2020 کو بھیجا تھا، دوسرا طلاقنامہ 6/8/2020 کو بھیجا تھا اور تیسرے طلاقنامے کے تاریخ 6/9/2020 ہے جو پوسٹ نہیں کیا۔ جبکہ راضی نامہ 25/8/2020 کو لکھا گیا جو کہ یونین کونسل میں جمع کروادیا گیا۔ اب بتائیں کہ کیا آپس میں صلح ہوسکتی ہے؟

سائل: عارف محمود (شوہر)

وضاحت مطلوب ہے کہ:

(۱)۔ پہلا طلاقنامہ کہاں ہے؟

(۲)۔ بیوی کا رابطہ نمبر مہیا کریں۔

جواب وضاحت:

(۱)۔ پہلا طلاقنامہ نہیں مل سکا لیکن اس کی عبارت دوسرے طلاقنامے جیسی ہے صرف طلاق دوئم کی جگہ طلاق اول لکھا ہوا ہے۔

(۲)۔ بیوی کا رابطہ نمبر یہ ہے:

ماہواریوں کی ترتیب معلوم کرنے کے لیے دار الافتاء سے بیوی کوفون کیا گیا تو اس نے یہ بتایا (رابطہ کنندہ، صہیب ظفر):

پہلے طلاقنامے کے بعد سے تیسری ڈیٹ کا تو مجھے کنفرم ہے کہ 6 ستمبر سے 13 ستمبر تک رہی۔ اس سے پہلے کنفرم نہیں اندازہ ہے کہ اگست میں چار یا پانچ دن کے فرق سے تقریبا 10 اگست  کو شروع ہوکر سات دن تک چلی ہے اسی طرح جولائی میں تقریبا 14 یا 15 کو آئی ہوگی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں تینوں طلاقیں واقع ہوچکی ہیں جن کی وجہ سے بیوی شوہر پر حرام ہوچکی ہے لہٰذا اب نہ رجوع ہوسکتا ہے اور نہ صلح کی کوئی گنجائش ہے۔

توجیہ: مذکورہ صورت میں اگرچہ شوہر نے ایک ہی دن تینوں طلاقناموں کو تیار کروا کر دستخط کرلیے تھے لیکن ان سے طلاق کا وقوع اسی دن نہیں ہوگا جس دن ان کو تیار کروا کر ان پر دستخط کیے گئے تھے بلکہ طلاق کا وقوع ان طلاقناموں پر درج تاریخوں میں ہوگا چاہے ان تاریخوں میں یہ طلاقنامے بیوی کو بھیجے جائیں یا نہ بھیجے جائیں۔ لہٰذا 6/7/2020ء کو پہلے طلاقنامے سے ایک طلاق واقع ہوئی۔پھر اس کے بعد 6/8/2020ء کو دوسرے طلاقنامے سے دوسری اور تیسری طلاق بھی واقع ہوگئی کیونکہ دوسرے طلاقنامے کی مندرجہ ذیل عبارت میں ’’طلاق دیتا ہوں‘‘ کا لفظ دو مرتبہ مذکور ہے جس کی وجہ سے دوسرے طلاقنامے سے صرف دوسری طلاق نہ ہوگی بلکہ دو طلاقیں واقع ہوں گی جو ایک پہلی طلاق سے مل کر تین ہوجائیں گی۔

دوسرے طلاقنامے کی عبارت:

’’من مقر رو برو گواہانِ حاشیہ طلاق دوئم (طلاق دیتا ہوں، طلاق دیتا ہوں) اور اس کے بعد من مقر حسبِ ضابطہ طلاق سوئم (ثلاثہ) دے کر مذکوریہ کو ہمیشہ ہمیشہ کے لیے اپنی زوجیت سے آزاد کردوں گا۔

دو دفعہ ’’طلاق دیتا ہوں‘‘ مذکور ہے جس سے دو طلاقوں کا واقع ہونا یقینی ہے۔

اور اگر دوسرے طلاقنامے سے دو طلاقیں واقع نہ ہوں بلکہ صرف دوسری طلاق واقع ہو تو پھر 6/9/2020ء کو تیسرے طلاقنامے سے تیسری طلاق واقع ہوگئی کیونکہ تیسرے طلاقنامے کی تاریخ آنے تک عدت باقی تھی جو کہ 13 ستمبر کو ختم ہوئی لہٰذا تیسرا طلاقنامہ اگرچہ بیوی کو نہیں بھیجا گیا لیکن اس کے باوجود اس سے تیسری طلاق واقع ہوجائے گی۔

رد المحتار (443/4) میں ہے:

وفي التتارخانية:…………… ولو استكتب من آخر كتابا بطلاقها وقرأه على الزوج فأخذه الزوج وختمه وعنونه وبعث به إليها فأتاها وقع إن أقر الزوج أنه كتابه

بدائع الصنائع (3/211) میں ہے:

فإن قال لامرأته أنت طالق غدا أو رأس شهر كذا أو في غد صح لوجود الملك وقت الإضافة والظاهر بقاؤه إلى الوقت المضاف إليه فصحت الإضافة ثم إذا جاء غد أو رأس الشهر فإن كانت المرأة في ملكه أو في العدة في أول جزء من الغد والشهر يقع الطلاق وإلا فلا كما في التعليق

در مختار مع رد المحتار(509/4) میں ہے:

[فروع] كرر لفظ الطلاق وقع الكل

بدائع الصنائع (295/3) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر لقوله عز وجل {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره}

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved