• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

دوطلاقوں کی صورت میں آگے شادی کیے بغیر محض رجوع کرنے سے سابقہ دو طلاقیں ختم نہیں ہوتیں

استفتاء

میں سید طارق حسین ولد سید نثار حسین سکنہ موڑ اورسمن آباد لاہور اقرار کرتا ہوں کہ میری شادی سیدہ نگہت فاطمہ ولد سیددل محمد ساکن خانیوال سے 9 مئی 1986 کو ہوئی تھی کچھ عرصہ بعد انیس سو اٹھاسی میں گھریلو مسائل پیدا ہوئے میری بیوی حاملہ تھی میں نے اس کوپہلی 14طلاق جون اور دوسری طلاق 14 جولائی 1988 کو دی تھی، 30 اکتوبر 1988 کو میرا بیٹا پیداہوا،اور ساتھ ہی اس کی عدت پوری ہو گئی اس دوران میری بیوی اپنے میکے رہی فروری1988 میں فریقین صلح کرنے کو تیار ہوگئے نکاح کے وقت نکاح خواں نے کہا کہ آپ کی پرانی طلاقیں ختم ہوگئیں، اب آپ کو دو طلاقوں کا حق حاصل ہے۔مارچ 1989 میں عقدثانی ہوا اور ہم لوگ صلح سے رہتے رہے اس دوران ان سےمیرے ہاں مزید دو بیٹے پیدا ہوئے اب تیس سال بعد گھریلو مسائل کی وجہ سے میں نے اپنی بیوی کو دوبارہ پہلی طلاق دی،میرے ذہن میں نکاح خواں کے الفاظ تھے اب مختلف مسالک کے مختلف فتوے ہیں کچھ کہتے ہیں طلاق ہوگئی کچھ کہتے ہیں گنجائش بنتی ہے۔اہلسنت دیوبند کے مطابق فتوی حالات اور نکاح خواں کی بات کومد نظر رکھ کردیاجائے ۔

نوٹ:طلاق کے دوران میری بیوی سے فون پر بات بھی ہوتی رہی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

پہلی طلاقیں تب ختم ہوتی ہیں جب عورت نے عدت کے بعد کسی اور سے نکاح کیا ہو اور اس دوسرے شوہر سے ہمبستری بھی کی ہو اور یہ بھی حنفیہ میں سے بعض ائمہ کے نزدیک ہے،لہذا اگر یہ صورت پیش نہ آئی ہو جیسا کہ سوال کے ظاہر سے معلوم ہوتا ہے تو اب آپ کی بیوی کو تین طلاقیں ہوگئی ہیں جن کی وجہ سے بیوی آپ پر حرام ہو گئی ہے ،لہذا اب نہ صلح ہو سکتی ہے اور نہ رجوع کی گنجائش ہے۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved