• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

رخصتی سے پہلے تین متفرق طلاقوں کا حکم

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ ایک شخص جس کا نکاح 5 سال تک بغیر رخصتی کے قائم رہا، آج اس نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دی ہیں، اس نے اپنے سسر سے کہا ’’تمہاری بیٹی کو طلاق ہے، تمہاری بیٹی کو طلاق ہے، تمہاری بیٹی کو طلاق ہے‘‘ اب وہ دوبارہ نکاح کرنا چاہتا ہے اس کے لیے کیا حکم ہے؟

وضاحت مطلوب ہے کہ

(1)سائل کا سوال سے کیا تعلق ہے؟ (2)میاں بیوی کبھی تنہائی میں ملے ہیں؟

جواب وضاحت:

(1)یہ میرے مقتدی کا مسئلہ ہے۔ (2)میاں بیوی کی کبھی آپس میں ملاقات نہیں ہوئی۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں ایک بائنہ طلاق واقع ہو چکی ہے جس کی وجہ سے سابقہ نکاح ختم ہو گیا ہے، لہذا اگر میاں بیوی اکٹھے رہنا چاہیں تو گواہوں کی موجودگی میں نئے مہر کے ساتھ دوبارہ نکاح کر کے رہ سکتے ہیں۔

نوٹ: دوبارہ نکاح کرنے کی صورت میں آئندہ شوہر کو صرف دو طلاقوں کا حق حاصل ہو گا۔

توجیہ: شوہر نے خلوت صحیحہ سے پہلے تین متفرق جملوں کے ساتھ تین طلاقیں دی ہیں،لہذا پہلے جملے سے ایک بائنہ طلاق واقع ہو گئی اور عدت نہ ہونے کی وجہ سے باقی دو طلاقیں لغو ہو گئیں۔

درمختار مع ردالمحتار (499/4) میں ہے:

(وإن فرق) بوصف أو خبر أو جمل بعطف أو غيره (بانت بالأولى) لا إلى عدة (و) لذا (لم تقع الثانية)

(قوله وإن فرق بوصف) نحو أنت طالق واحدة وواحدة وواحدة، أو خبر نحو: أنت طالق طالق طالق، أو جمل نحو: أنت طالق أنت طالق أنت طالق ح، ومثله في شرح الملتقى.

درمختار (5/42) میں ہے:

(وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع)

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved