• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

طلاق سنت کی تشریح  اورطلاق احسن کے بعد صلح کا طریقہ

استفتاء

(1) میں نے طلاق سنت کی تشریح معلوم کرنی تھی ۔

(2) احسن طلاق کے بعد کی تفصیل بتا دیں کہ جب ایک طلاق کے بعد عدت پوری ہو گئی تو اس کے بعد شوہر تجدید نکاح کر سکتا ہے یا پھر حلالہ کے بغیر کوئی صورت نہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

طلاق سنت کی دو صورتیں ہیں:1۔ طلاق احسن 2 ۔ طلاق حسن

2.1۔ طلاق احسن یہ ہے کہ شوہر بیوی کو ایسے طہر (پاکی کے زمانے)  میں  ایک طلاق دے جس میں اس نے بیوی سے صحبت نہ کی ہو اور اس کے بعد عدت گزرنے تک صحبت نہ کرے اور نہ کسی اور طرح سے رجوع کرے اور نہ مزید طلاق دے یہاں تک کہ عورت کی عدت گزر جائے  ، عدت گزرنے سے خود ہی نکاح ختم ہو جائے گا تاہم بغیر حلالہ کے تجدید نکاح ہو سکے گا۔

2۔ طلاق حسن یہ ہے کہ بیوی کو تین طہروں (پاکی کے زمانوں) میں ایک ایک کر کے تین طلاقیں دے یعنی  ہر طہر (پاکی کے زمانے) میں ایک طلاق دے اور ان پاکی کے زمانوں میں بھی نہ صحبت  کرے اور نہ کسی اور طریقے رجوع کرے۔ اس صورت میں بغیر حلالے کے نیا نکاح نہیں ہو سکتا۔

درمختار (4/420) میں ہے:

(طلقة) رجعية (فقط في طهر لا وطء فيه) وتركها حتى تمضي عدتها (أحسن) بالنسبة إلى البعض الآخر (وطلقة لغير موطوءة ولو في حيض ولموطوءة تفريق الثلاث في ثلاثة أطهار لا وطء فيها ولا حيض قبلها ولا طلاق فيه فيمن تحيض و) في ثلاثة (أشهر في) حق (غيرها) حسن وسني فعلم أن الأول سني بالأولى.

عالمگیری (1/470) میں ہے:

وإذا طلق الرجل امرأته تطليقة رجعية أو تطليقتين فله أن يراجعها في عدتها رضيت بذلك أو لم ترض كذا في الهداية.

درمختار (5/42) میں ہے:

(وينكح مبانته بما دون الثلاث في العدة وبعدها بالإجماع)

بدائع الصنائع (3/295) میں ہے:

وأما الطلقات الثلاث فحكمها الأصلي هو زوال الملك، وزوال حل المحلية أيضا حتى لا يجوز له نكاحها قبل التزوج بزوج آخر؛ لقوله – عز وجل – {فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} [البقرة: ٢٣٠] ، وسواء طلقها ثلاثا متفرقا أو جملة واحدة.

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved