• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

غیر اللہ کی قسم کھانے کا کیا حکم ہے؟

استفتاء

اگر کوئی اپنی جھوٹی قسم کھائے تو اس کا کتنا گناہ ہے اور اس کا کفارہ کیا ہے؟

وضاحت مطلوب ہے: اپنی قسم کھانے سے کیا مراد ہے؟

جواب وضاحت: یعنی کوئی یوں کہے کہ مجھے میری قسم میں نے ایسا نہیں کیا۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اس طرح قسم کھانے سے قسم منعقد نہیں ہوتی اور نہ ہی کفارہ واجب ہوتا ہے البتہ غیر اللہ کی قسم کھانابڑا گناہ ہے اس لئے توبہ  استغفار ضروری ہے۔

ترمذی شریف (1534) میں ہے:

عن سعيد بن عبيدة ان ابن عمر سمع رجلا يقول: لا والكعبة قال ابن عمر لا يحلف بغير الله سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: من حلف بغير الله فقد كفر او اشرك.

سنن ابی داؤد شریف (3248) میں ہے:

عن ابي هريرة قال: قال رسول الله عليه وسلم لا تحلفوا بآبائکم ولاامهاتکم ولابالانداد ولا تحلفوا الابالله ولاتحلفوابالله الا وانتم صادقون

شامی (کتاب الایمان 5/484) میں ہے:

من حلف بغير الله تعالى لم يكن حالفا كالنبي والكعبه لقوله عليه الصلاه والسلام من كان منكم حالفا بالله اوليذر

فتاوی دارالعلوم دیوبند (11/37) میں ہے:

غیراللہ کی قسم کھانا حرام ہے جیسے بیٹے یا باپ وغیرہ کی قسم کھانا البتہ قرآن کی قسم کھانا متعارف ہو گیا ہے لہذا وہ معتبر ہے اور قسم ہو جاتی ہے۔

مسائل بہشتی زیور (1/159) میں ہے:

اللہ تعالی کے سوا کسی اور کی قسم کھانا بڑا گناہ ہے اور شرک کی بات ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved