• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

مسجد کے خرچہ سےمسجد کا مینار بنانا

استفتاء

کیا فرماتے ہیں مفتیان عظام اس مسئلہ کے بارے میں  کہ ہم اپنی مسجدکا مینار بنانا چاہتے ہیں ،لوگوں کی سہولت کے لیے کہ دور سے لوگ مسجد دیکھ کر پہچان سکیں ،اور مسجد تک پہنچنے میں آسانی ہو۔

آیا مسجد کا مینار ان پیسوں سے بنانا درست ہے جو پیسے مسجد کے اخراجات کے لیے اکٹھے کیے جاتے ہیں ؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

جو پیسے مسجد کے اخراجات کےلیے اکٹھے کیئے جاتے ہیں ان سے مسجد کا مینار بنانا جائز ہے کیونکہ مسجد کا  مینار بھی مسجد کی ضروریات میں سے ہے البتہ مسجد کے پیسوں سے مینار بنانے میں  صرف اس قدرپیسے استعمال کیئے جائیں جس قدر واقعۃ ضرورت ہو بہت اونچا یا بہت زیاد ہ مینار بنانے میں یا ضرورت سے زائد زیب وزینت (ٹیپ ٹاپ) میں مسجد کے چندہ کی رقم خرچ نہ کی جائے۔

مسائل بہشتی زیور(2/191) میں ہے:

مساجد کی (ہیئت وشکل) معروف ہیئت وشکل پر ہو جس کو عام لوگ دو ر سے دیکھ کر ہی مسجد سمجھ جائیں ۔یہ اس سے ہوگا کہ مسجد میں گنبد ومینار ہوں اور محراب ہو۔

آپ کے مسائل اور ان کا حل (3/283)میں ہے:

مینار مسجد کا دُوسرا فائدہ یہ تھا کہ مینار دیکھ کر ناواقف آدمی کو مسجد کے مسجد ہونے کا علم ہوسکے۔ گویا مسجد کی معروف ترین علامت یہ ہے کہ اس میں قبلہ رُخ محراب ہو، منبر ہو، مینار ہو، وہاں اذان ہوتی ہو۔

فتاوی محمودیہ (14/454)میں ہے:

مسجدمیں مینار

الجواب حامداًومصلیاً : مینار کے متعلق شریعت کی طرف سے کوئی تحدیدوتعیین نہیں، البتہ مسجد کی ہیئت ایسی ہونی چاہئے کہ دیکھنے والے پہچان لیں کہ یہ مسجد ہے،عامۃً دومینار بنانے کا معمول ہے ،کسی مسجد میں چار اورکسی میں اس سے زائد بھی ہیں مگر یہ سب کسی شرعی امر کیوجہ سے نہیں، نہ ممانعت ہے، البتہ بلا وجہ پیسہ خرچ نہ کیاجائے،خاص کر وقف کا پیسہ ،کہ اس میں بہت احتیاط ضروری ہے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔فقط واللہ تعالی اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved