• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

زکوۃ کے متعلق چندمسائل

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

جناب مفتی صاحب ایک سوال یہ معلوم کرنا تھا کہ میں یکم شعبان 1437 ہجری کو صاحب نصاب بنا اور یکم شعبان 1438 ہجری کو میں نے جب دوبارہ سال گذرنے پر حساب کیاتو میرے پاس نصاب سے کم مالیت تھی یعنی اب میں صاحب نصاب نہیں رہا ۔لیکن 7 شعبان 1438 ہجری کو میرے پاس کچھ رقم اتنی آگئی کہ وہ پہلی رقم کے ساتھ ملا کر نصاب تک پہنچ گئی ۔اب میرے لئے کیا حکم ہے ؟ میں یکم شعبان 1439ہجری کو حساب کر کے دیکھوں کہ صاحب نصاب ہوا تو زکوۃ دے دوں ورنہ نہیں یا 7 شعبان 1439 ہجری کو حساب کر کے دیکھوں کہ صاحب نصاب ہوا تو زکوۃ دے دوں ورنہ نہیں ؟اس سلسلے میں رہنمائی فرمائیں کہ زکوۃ کی تاریخ اب بدل جائے گی یا وہی یکم شعبان ہی رہے گی،ہمیشہ کے لیے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں آپ کی زکوۃ کی تاریخ بدل جائے گی ۔آئندہ کے لیے آپ کی زکوۃ کی تاریخ 7 شعبان ہو گی نہ کہ یکم شعبان  ۔لہذا آئندہ سال اگر آپ7 شعبان کو بھی صاحب نصاب ہوئے تو آپ کے ذمے زکوۃ آئے گی بشرطیکہ درمیان میں ہلاک نصاب نہ ہوا ہو۔

قال: ولو أن رجلا له مائتا درهم فضاع نصفها قبل كمال الحول بيوم ثم أفاد مائة فتم الحول وعنده مائتا درهم فعليه الزكاة لأن المعتبر كمال النصاب في آخر الحول مع بقاء شيء منه في خلال الحول وقد وجد والمستفاد لو كان قبل هلاك بعض النصاب كان مضموما إلى النصاب لعلة المجانسة فكذلك بعد هلاك بعض النصاب لبقاء حكم الحول في الموضعين فإن تم الحول ولم يستفد هذه المائة ثم مضت السنة الثانية إلا يوما ثم استفاد مائة ثم تم الحول فلا شيء عليه في الحولين لأنه تم الحول الأول وماله دون النصاب فلم تلزمه الزكاة ولم ينعقد الحول الثاني على ماله لنقصان النصاب في أول هذا الحول وإنما استفاد المائة وليس على ماله حول ينعقد فلا تلزمه الزكاة ولكن ينعقد الحول من حين استفاد المائة لأنه تم نصابه الآن فإذا تم الحول من هذا الوقت زكى المائتين (المبسوط للسرخسی:3/32)

وَلَوْ كان له مِائَتَا دِرْهَمٍ فَعَجَّلَ زَكَاتَهَا خَمْسَةً فَانْتَقَصَ النِّصَابُ ثُمَّ اسْتَفَادَ ما يُكَمِّلُ بِهِ النِّصَابَ بَعْدَ الْحَوْلِ في أَوَّلِ الْحَوْلِ الثَّانِي وَتَمَّ الْحَوْلُ الثَّانِي وَالنِّصَابُ كَامِلٌ فَعَلَيْهِ الزَّكَاةُ لِلْحَوْلِ الثَّانِي وما عُجِّلَ يَكُونُ تَطَوُّعًا لِأَنَّهُ عُجِّلَ لِلْحَوْلِ الْأَوَّلِ ولم تَجِبْ عليه الزَّكَاةُ لِلْحَوْلِ الْأَوَّلِ لِنُقْصَانِ النِّصَابِ في آخِرِ الْحَوْلِ(بدائع الصنائع2/166) ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved