• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

عدت کےاندرناجائز تعلقات اورعدت کےبعد نکاح کاحکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

میری ایک دوست ہے اس کو طلاق ہو گئی اوراس نے عدت میں کسی غیر محرم سے جسمانی تعلق رکھ لیا اورعدت پوری ہونے کےبعد اسی لڑکے سے شادی بھی کرلی۔اب وہ جاننا چاہتی ہے کہ کیا اس گناہ کے بعد اس کانکاح اسی لڑکے سے درست ہے؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں عورت کو عدت میں اس لڑکے سے جسمانی تعلق قائم کرنے پر سخت گناہ ہوا جس پر اللہ کے حضور میں سچے دل سے توبہ کرنا ضروری ہے ،البتہ بعذ از عدت نکاح درست ہوا۔

چنانچہ کفایت المفتی (6/456)میں ہے:

سوال :ایک شخص رئیس اپنے چاکرکے واسطے دوسرے کی منکوحہ عورت جبرالایا اورکئی مہینے کےبعد کچھ روپیہ دے کرشوہر سے طلاق لے لیااورعدت کے اندر انپے نوکر کو رہنے اورزناکرنےکاحکم دیااوربعد تین حیض اپنے چاکرسے نکاح کراویا وہ نکاح درست ہوایانہیں؟

جواب :دوسرے شخص کی منکوحہ کو نکال لانا اورعدت کےاندر عورت کے پاس دوسرے شخص کو بھیجنا اورزناکرانا یہ سب گناہ اورظلم وفسق ہے اوران امور کامرتکب سخت فاسق،فاجر اورظالم ہے اورعدت کےبعد جو نکاح کردیا گیا وہ نکاح درست ہوگیا ۔

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved