• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

سسرنے بہو کا بوسہ لیا پھر منکرہوگیا سے حرمت مصاہرت کا حکم

استفتاء

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

ہمارے ایک دین دار دوست کی بیوی(جوکہ حاملہ ہے، چھٹا مہینہ چل رہاہے،)کو اس کے سسرنے اچانک  اس کامنہ چوما پھرکسی اور وقت میں اچانک زبردستی معانقہ کیا۔عورت بیچاری کا والد اور والدہ دونوں فوت ہوچکےہیں،دادی ،دادا بھی نہیں،ایک بھائی ہے جوکہ ایک سال سے زیادہ ہواکہ جب سے اس کی شادی ہوئی تب سے شدیدنفرت کرتاہے، منہ سےبول کر بہن کوکہا کہ میرے گھرنہ آیاکرونہ کبھی خود کسی خوشی غمی پہ آتاہےاوراس عورت کے دوبچے بھی ہیں۔خاوند غریب ہے،بہت پریشان ہے،ممکن ہےکہ مسلک تبدیل کر لے،مذہب سےبھی بدظن ہورہاکہ یہ کیسامعاملہ ہےکہ قصور بھی نہ ہو اور بیوی بچے رلنے کےلیے چھوڑدوں یہ کیسا انصاف ہے؟ازرائے کرم جلدجواب ارشادفرمادیں،اگرکوئی گنجائش ہے تو بتائیں۔۔۔۔والسلام

وضاحت مطلوب ہےکہ(۱)منہ کوکس جگہ سے چوما؟(۲)معانقہ کرتے وقت سسر کو یابہوکو شہوت تھی؟اگر تھی تو اس کی کیا تفصیل ہے؟(۳)جس دوست کایہ مسئلہ ہے اس کااپنارابطہ نمبر کیا ہے؟

جواب وضاحت(۱)رخسار پر(۲)بہو کو شہوت نہ تھی،زبردستی کا معاملہ تھا،بہوکےبقول سسر کو بھی شہوت نہ تھی،

نوٹ:سسر سے آج بات کی تو اس نےکلمہ پڑھ کراللہ تعالی کی قسم اٹھاکرکہا کہ میں نے ایسی کوئی حرکت نہیں کی،اورنہ میرے دل میں کوئی ایسی بات ہے،یہ سب الگ ہونے کی سازش ہے،اگر میں نے ایسا کیاتو اپنی بیٹی سے کیاہوجبکہ بعد میں خود اقرار بھی کرلیا کہ مجھ سے غلطی ہوگئی ہے۔

2.

انتہائی پریشانی کے عالم میں آپ کو یہ عرض لکھ رہی ہوں اور آپ سے عاجزانہ درخواست ہے کہ اس کا جواب لازمی دیجئے گا، بہت  نوازش ہوگی۔ مکرمی مفتی صاحب میں مسماة نسرین زوجہ حفیظ احمد انتہائی دکھی ہو کہ ایک مسئلہ لے کے آئی ہوں۔ آج سے دو سال قبل میری بیٹی ام حبیبہ کی منگنی میرے جیٹھ کے بیٹے حافظ  حمزہ شہباز سے ہوئی تھی لڑکا گھر کا دیکھا بھالا صوم و صلاة کا پابند اور  ہر سال مصلی سنا تا ہے۔ پورے خاندان کو اس  کے بارے میں معلوم ہے اور آئندہ 5 ، 6 ماہ میں شادی بھی متوقع تھی، مگر صورت حال کچھ ایسی بن گئی ہے کہ نکاح میں شبہ ہوگیا ہے۔

ہوا یوں کہ پچھلے دنوں میرا متوقع داماد میرے گھر آیا اس نے کسی بات پر مجھ سے تلخ کلامی کی اور کھانا نہیں کھایا۔ میں نے پہلے نرمی سے پھر غصے سے کھانا کھانے کا کہا مگر اس نے نہیں کھایا تو میں بھی اس ناراض ہو کے دوسرے کمرے میں چلی گئی وہ کچھ دیر تک تو نہیں آیا مگر جب آیا تو میں کمرے میں کھڑی تھی، میں نے سمجھا کہ اس نے واش روم جانا ہے میں نے راستہ دینا چاہا مگر اس نے مجھے منانے کی غرض سے میرے گرد اپنے بازو حائل کر دیے، میں نے کہا کیا کر رہے ہو، کہنے لگا مجھے سے ناراض مت ہوں مجھے معاف کر دیں دفعتاً اس نے میرے منہ پر بوسہ لے لیا میں اس کو اپنے سے علیحدہ کرنے کے لیے زور لگایا تو اس نے مزید سختی سے مجھے اوپر کو اٹھا کے ایک سائید پر گویا گود میں اٹھالیا۔ میرا دم گھٹنے لگا میں نے غصے سے کہا حمزہ بس کرو میری بیٹی تم پہ حرام ہوگئی ہے۔ اس نے یکلخت مجھے اتار دیا۔ مجھے شک تھا کہ اسے اس وقت شہوت ہے۔ میں نے فوراً اس کے سر اپے پر نظر ڈالی مجھے شہوت ہی محسوس ہوئی۔ میں نے کہا تم نے بہت غلط کیا تم پر حبیبہ حرام ہوگئی ہے اس نے کہا مجھے شہوت نہیں ہے بے شک ہاتھ لگا کے دیکھ لو، مگر اس وقت وہ بھی بہت پریشان حواس باختہ ہو گیا تھا۔ کمرے میں گو کے اندھیرا تھا مگر دوسرے کمرے سے روشنی آرہی تھی۔ اس سے مجھے یہی  اندازہ ہے کہ وہ شہوت میں تھا مگر اس نے جھوٹ بولا۔ اس کے پاس سے چلی گئی وہ اپنے گھر چلا گیا۔ مگر اب روز فون پر میسج لکھ لکھ کر بھیجتا ہے کہ آپ نے مجھ پر الزام  لگایا ہے آپ  مجھے اپنی بیٹی دینا ہی نہیں چاہتی تھی اس لیے یہ بہانہ کیا ہے اور یہ بھی کہتا ہے کہ میری شلوار کی جیب میں 20 ہزار روپے تھے آپ نے انہیں دیکھ کر مجھے کہا کہ تمہیں شہوت ہے۔ آپ نے میرے ساتھ اچھا نہیں کیا۔

مکرمی میں اس مسئلے میں بہت پریشان ہوں اپنے شوہر کو بھی نہیں بتا سکتی خاندان میں کس کس کو جواب دیں گے۔ میری تو کوئی غلطی نہیں تھی میں نے اس کو اپنے بیٹے سے بڑھ کر سمجھا ہے۔ مہربانی فرما کر وضاحت فرمائیں کہ مذکورہ صورت میں نکاح جائز ہے یا نہیں؟ مکرمی جواب لازمی دیجئے گا میں آپ کی بے حد مشکور ہونگی۔

نوٹ: اس نے اس بات پر قسم بھی کھائی ہے کہ اسے شہوت نہیں تھی مگر مجھے یقین نہیں ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں سسر کے اقرار کے باوجود اگر شوہر بھی سسر کے اقرار کی تصدیق کرتا ہو اور یہ بھی تصدیق کرتا ہو کہ سسر کا رخسار پر بوسہ لینے کا فعل شہوت کے ساتھ ہوا ہے تو فقہ حنفی کے عام ضابطے کی رو سے تو بیوی شوہر پر حرام ہوجائے گی لیکن موجودہ دور میں بعض اہلِ علم کی رائے یہ ہے کہ مذکورہ صورت میں بیوی شوہر پر حرام نہ ہوگی اس کی تفصیل ’’فقہ اسلامی‘‘ مصنفہ ڈاکٹر مفتی عبد الواحد صاحب ؒمیں ہے[1]۔اور اگر شوہر سسر کے اقرار کی تصدیق نہیں کرتا یا اقرار کی توتصدیق کرتاہے لیکن اس فعل کے شہوت کے ساتھ ہونے کی تصدیق نہیں کرتا بلکہ شہوت کا انکار کرتا ہے اور شہوت نہ ہونے پر قسم بھی دے دیتا ہے تو فقہ حنفی کے عام ضابطے کی رو سے بھی بیوی شوہر پر حرام نہ ہوگی۔

خلاصہ یہ کہ مذکورہ صورت میں بیوی کواپنے شوہر کے ساتھ رہنے کی گنجائش ہے۔

محیط برہانی (جلد۴، ص۹۲) میں ہے:

إذا قبل امرأة ابیه بشهوة، أو قبل الأب امرأة ابنه بشهوة وهي مكرهة، وأنكر الزوج أن يكون ذلك عن شهوة فالقول قول الزوج؛ لأنه ينكر بطلان ملكه، وإن صدقه الزوج أنه كان عن شهوة وقعت الفرقة….الخ

(وفيه ایضا ج4، ص89، 90)

ومن المشايخ من فصّل في التقبيل بينما إذا كان على الفم وبينما إذا كان على الجبهة والرأس فقال: إن كانت القبلة على الفم يفتى بالحرمة ولا يصدق إن كان بغير شهوة، وإذا كان على الرأس أو على الذقن أو على الخد لا يفتى بالحرمة، إلا إذا ثبت أنه فعل بشهوة. ويصدق إن لم يكن بشهوة وهكذا ذكر في «مجموع النوازل».

حیلۂ ناجزہ میں ہے:

جب عورت دعویٰ کرے کہ میرے اور خاوند کے اصول و فروع  میں سے فلاں مرد کے درمیان یا خاوند اور میرے اصول و فروع میں سے فلاں عورت کے درمیان ایسا ایسا واقعہ پیش آیا ہے جو حرمتِ مصاہرت کا موجب ہے لہٰذا مجھ کو میرے خاوند سے الگ کردیا جائے تو قاضی یا اس کا قائم مقام اولاً شوہر سے بیان لے اگر اس نے عورت کے بیان کی تصدیق کردی تب تو تفریق کا حکم کردیا جائے اور اگر خاوند نے اس دعویٰ کی تصدیق نہ کی تو عورت سے گواہ طلب کیے جائیں اگر گواہ پیش نہ ہوں یا ان میں شرائطِ شہادت موجود نہ ہوں تو خاوند سے حلف لیا جائے اگر وہ حلف کرلے تو مقدمہ خارج کردی جائے۔۔۔۔۔  (ص88 طبع دار الاشاعت کراچی)

وأما توجيهه اليمين على الزوج فظاهر، للقاعدة المقررة من ان قول المنكر إنما يعتبر مع اليمين، ونص عليه الفقهاء في باب الرضاع وحرمة المصاهرة نظير حرمة الرضاع… (أيضا ص90)۔

2.

منہ سے مراد اگر ہونٹ ہیں یعنی لڑکے نے ہونٹوں کا بوسہ لیا تو حرمت ثابت ہوگئی اور لڑکے کا نکاح سائلہ کی بیٹی سے نہیں ہوسکتا۔اور اگر منہ سے مراد  رخسار یا ٹھوڑی یا پیشانی ہے تو اس میں تفصیل ہے۔ اگر شہوت سے ہو تو حرمت ثابت ہوگی اور اگر شہوت نہ تھی تو حرمت ثابت نہ ہوگی۔ اور نکاح ہو سکے گا۔ اب رہی یہ بات کہ شہوت سے کیا مراد ہے؟ اس سے مراد یہ ہے کہ  لڑکے کے آلہ تناسل میں تناؤ آجائے یا ہاتھ لگانے سے پہلے تھا تو اس میں اضافہ ہو جائے۔

اب یہ کہ لڑکے کے آلہ تناسل میں تناؤ یا انتشار تھا یا نہیں۔ اگر آلہ تناسل عورت کے جسم کو لگا اور اس سے معلوم ہوا کہ تناؤ تھا تب بھی حرمت ثابت ہوگی۔ اور  اگر (۱ ) لڑکے کا آلہ تناسل عورت کے جسم کو نہیں لگا ویسے ہی اندازہ کر کے بات کہی اور (۲) لڑکا شہوت کی نفی کرتا ہے توا س کی بات قبول کی جائے گی اور (۳) لڑکے سے شہوت نہ ہونے پر قسم بھی لی جائے گی۔ اگر یہ تینوں باتیں ہوں تو حرمت ثابت نہ ہوگی اور نکاح ہو سکے گا۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

فتویٰ نمبر: 5/ 139تاریخ: 11 رمضان المبارک 1433 ھ

محترم و مکرم حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم العالیہ!

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

عرض ہے کہ حرمتِ مصاہرت والے مسئلے میں تقبیل سے متعلق جو تفصیل آپ نے ذکر فرمائی ہے فتاویٰ شامی میں ذکر کردہ تفصیل کے تو وہ مطابق ہے لیکن یہ تفصیل بظاہر ان حضرات نے اپنے علاقے اور زمانے کے عرف کو سامنے رکھتے ہوئے فرمائی ہے اور شاید اس لئے ابنِ ہمام رحمہ اللہ نے ’’خد‘‘کو ’’فم‘‘ کے ساتھ  لاحق کیا ہے۔ اس لئے میرا خیال یہ ہے کہ ہم بھی ’’خد‘‘ کے بارے میں اپنے علاقے اور زمانے کے عرف کو سامنے رکھتے ہوئے فیصلہ کریں۔

عرف کے بارے میں آپ مجھ سے بہتر جانتے ہیں اس لئے جو رائے آپ کی ہوگی ان شاء اللہ میرے لئے بھی قابلِ قبول ہوگی۔ فقط والسلام(محمد رفیق)

جواب از ڈاکٹر صاحب مدظلہ

جہاں تک رخسار کا تعلق ہے تو اس کا کسی درجے میں محرموں میں بھی رواج ہوتا ہے مثلا ماں بیٹے میں بلکہ بعض خاندانوں میں تو غیر محرم میں بھی ہوتا ہے اگرچہ کم ہے۔سائلہ کی بات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کے خاندان میں ایسا رواج نہیں ہے۔رخساروں پر بوسہ بین بین کی صورت ہے، ہونٹوں کا بوسہ خالص شہوت سے ہوتا ہے، پیشانی اور ٹھوڑی پر بوسہ شہوت کے ساتھ متعین نہیں۔ بین بین کو ’’فم‘‘ کے ساتھ لاحق کریں یا ٹھوڑی کے ساتھ؟ اس بارے میں کوئی حتمی بات ممکن نہیں اس لئے کسی نے اس میں احتیاط سمجھی کہ ’’فم‘‘ کے ساتھ لاحق کریں اور کسی نے حرمت کا حکم لگانے میں توقف میں احتیاط سمجھی۔

غرض فقہاء کا رجحان تفصیل کی طرف ہے اور چونکہ اس میں سہولت ہے اس لئے اس کو ہم بھی اختیار کرتے ہیں۔ البتہ عورت کے پاس شہوت ہونے کی دلیل نہ ہو تو لڑکے سے اس کے انکار پر قسم بھی لی جائے گی۔

 

 

 

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved