• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

گروپ انشورنس

استفتاء

گورنمنٹ آف  پنجاب اپنے تمام ملازمین کو تنخواہ دینے سے پہلے ان کی تنخواہ میں سے ایک مقررہ رقم ( جو کہ پے سکیل کے حساب سے ہوتی ہے ) گروپ انشورنس کے نام پر کاٹ لیتی ہے۔ گورنمنٹ آف پنجاب نے سٹیٹ انشورنس کے ساتھ معاہدہ کر رکھا ہے اور یہ تمام رقم اسٹیٹ لائف انشورنس کو بھجوا دیتی ہے۔ اگر گورنمنٹ آف پنجاب کا کوئی ملازم نوکری کرتے ہوئے انتقال کر جائے یا ریٹائرمنٹ کے پانچ سال کے اندر وفات پا جائے تو اس کے ورثاء کو اس رقم میں سے پیسے ملتے ہیں۔

ورثاء انتقال پا جانے والے شخص کے کچھ کوائف جیسے کہ اس کا انتقال کیسے ہوا۔ کس پے سکیل پر کام کرتا تھا۔ انتقال نوکری کرتے ہوئے ہی ہوا ہے وغیرہ وغیرہ ایک فائل میں جمع کر کے محکمانہ تصدیق کے لیے بھجوا دیتے ہیں۔محکمہ کی تصدیق کے بعد یہ فائل سٹیٹ لائف انشورنس کے دفتر پہنچ جاتی ہے اور وہ گورنمنٹ کے ساتھ معاہدے کے  مطابق کچھ اور تصدیق کر کے ورثاء کو چیک  بھجوا دیتے ہیں۔ ادائیگی کے لیے سٹیٹ لائف کی طرف سےایک فارم آتا ہے۔ اس پر صرف ورثاء کے نام اور بنک اکاؤنٹ نمبر لکھے جاتے ہیں جو کہ بنک کے متعلقہ حکام سے تصدیق شدہ ہوتے ہیں۔ رقم  کتنی ملنی ہے اس کے جو کوائف درکار ہیں وہ پورے ہوں  تو رقم دی جائے یہ سب گورنمنٹ آف پنجاب اور  سٹیٹ لائف کا معاہدہ ہوتا ہے۔  ورثاء کا تعلق سٹیٹ لائف سے صرف اتنا ہوتا ہے کہ ادائیگی کے لیے  اپنے اکاؤنٹ نمبرز ان کو بھجواتے ہیں اور چیک ان کے پتہ پر پہنچ جاتے ہیں۔ کل  کتنی رقم اس کی تنخواہ سے موت کے وقت تک کاٹی گئی اس کا اندازہ یا تخمینہ بہت  مشکل ہوتا ہے۔ کیا سطحی اندازہ لگا کر  کے بظاہر اتنی رقم کاٹی گئی ہوگی اتنی رقم استعمال کرنا جائز ہے؟ کیا یہ رقم مال وراثت بنے گی اور اسی حساب سےتقسیم ہوگی یا سب ورثاء برابر لے سکتے ہیں کیونکہ حکومت ورثاء کی مرضی کے مطابق یا تو کسی ایک وارث  کے نام چیک جاری کرتی ہے یا سب ورثاء کو برابر دیتی ہے۔ یہ معلومات ایک محکمہ کے کلرک اور سٹیٹ لائف کے گروپ انشورنس ڈیپارٹمنٹ سے جا کر لی گئی ہیں۔ باقی اللہ پاک بہتر جانتے ہیں۔ فقط

تنقیح: تنخواہ میں سے مذکورہ رقم گورنمنٹ ہر حال میں کاٹتی ہے ۔ یعنی اضطراری ہے۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

اگر حکومت یا سرکاری محکمہ گروپ انشورنس کی رقم انشورنس کمپنی سے وصول کر کے خود ملازم کو دے تو جائز ہے اور زیر کفالت افراد میں برابر تقسیم ہوگی۔ لیکن اگر انشورنس کمپنی اپنے چیک خود وارثوں کو ادا کرتی ہے تو  یہ صورت جائز نہیں۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved