• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

لائف انشورنس

استفتاء

جناب گذارش ہے کہ یہ اسٹیٹ لائف انشورنس والے جو بچوں کے نام پر انشورنس کروانے کے سلسلے میں جو کہتے ہیں کہ آپ سال کا ساڑھے چھ ہزار روپے جمع کروائیں اور بیس سال کے بعد آپ کی رقم تقریباً ایک لاکھ تیس ہزار روپے جمع  ہونی ہے۔ لیکن اگر کوئی حادثہ نہ ہو تو وہ آپ کے ساڑھے چھ لاکھ روپے دیتے ہیں۔ اور اگر انشورنس کروانے  والے کی موت واقع ہوجائے تو سالانہ قسط بند ہوجاتی ہے۔ اور ساتھ ہی ان کی طرف سے تقریباً دو ہزار روپے مہینے کی قسط ملنا شروع ہوجاتی ہے اور باقی رقم ساڑھے چھ لاکھ روپیہ ضرورملنی ہے۔ بیس سال بعد۔ یہ پتا کرنا تھا کہ یہ جائز ہے یا ناجائز؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

لائف انشورنس ناجائز ہے کیونکہ ممبر کی طرف سے انشورنس کمپنی کو جو رقم جمع کروائی جاتی ہے وہ شرعی نقطہ نظر سے قرض ہے اور انشورنس کمپنی کا اپنے ممبر کو بیس سال بعد یا کسی حادثے کے وقت اصل رقم پر اضافہ کر کے دینا قرض پر نفع دینا ہے جو کہ واضح طور پر سود ہی کی شکل ہے۔

كل قرض جر نفعاً حرام … لأنه ليستوفي دينه كاملاً فتبقى المنفعة فضلاً فتكون رباً. (شامی: 7/ 413  )۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved