• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

درمیان آیت میں وقف کر کے له الرحمن سے قراءت شروع کرنا

  • فتوی نمبر: 1-120
  • تاریخ: 05 جولائی 2006
  • عنوانات:

استفتاء

مسئلہ یہ ہے کہ امام صاحب نماز جہری پڑھا رہے ہیں۔ دوران قراءت وہ کسی بڑی آیت پر وقف کرتے ہیں۔ اور جب آگے پڑھتے ہیں تو کیا وہ اسی آیت کا اگلا حصہ شروع کر دیں یا اسی آیت کا پچھلا حصہ ملا کر پڑھیں۔ مثلاً "لا يتكلمون الا من اذن . له الرحمن و قال صواباً” اس آيت ميں وه ” اذن” پر وقف کرتے ہیں تو کیا وہ دوبارہ  ” له الرحمن” سے شروع کریں گے یا پیچھے سے۔ اگر و”اذن” سے آگے ہی سے شروع کر دیتے ہیں تو کیا نماز میں کوئی حرج یا خلل واقع ہوگا؟ اسی طرح کسی بھی آیت کا یہی طریقہ ہو تو؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

مذکورہ صورت میں قواعد وقف کی رو سے ” له الرحمن” سے ابتدا کرنا درست نہیں۔ بلکہ ” الا من اذن” سے شروع کریں۔ نیز کسی بھی آیت کو پڑھتے ہوئے اگر کسی مجبوری سےدرمیان آیت پر وقف کرنا پڑ جائے تو جس کلمہ پر وقف کیا ہے اگر اس کلمہ سے شروع کرنا قواعد کی رو سے درست ہو تو اسی کلمہ سے شروع کیا جائے، ورنہ پچھلا حصہ آیت کا ساتھ ملا کر پڑھا جائے۔

بہر حال نماز ہر حالت میں درست ہو جائے گی۔ جیسا عالمگیری میں ہے:

و إن تغير به المعنى تغيراً فاحشاً نحو أن يقرء شهد الله أنه لا إله و وقف ثم قال إلا هو لا تفسد صلاته عند عامة علمائنا. ( 1/ 81) فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved