• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : صبح آ ٹھ تا عشاء

کتابوں وغیرہ کے شروع میں بطور تبرک کے قران مجید سے اقتباس

استفتاء

کیا فرماتے ہیں علمائے دین و مفتیان شرع متین دریں مسئلہ کہ بندہ نے علم الصرف کے موضوع پر ارشاد الصرف نامی مشہور کتاب پر اساتذہ کرام کے تشریحی فوائد جمع کر کے ان کا نام ” خیر الزاد شرح ارشاد” رکھا اور شائع کر دیا۔ اور اس کتاب کے سرورق پر قولہ تعالیٰ ” و تزودوا فإن خير الزاد التقوى” مع ترجمہ تیمناً و تبرکاً لکھا۔

تو ایک عالم دین نے اس طرح کرنے سے منع فرما دیا کہ آیات قرانیہ کا اس طرح استعمال درست نہیں اور اس واسطے فتاویٰ عالمگیری، شرح فقہ اکبر، باب کلمات الکفر اور دوسرے مشہور فتاویٰ کا حوالہ بھی دیا۔ نیز فرمایا کہ مفتی شفیع صاحب رحمہ اللہ نے بھی نفختہ الیمن کے حاشیہ میں اس چیز سے منع فرمایا ہے۔

لہذا سوال یہ ہے کہ دینی کتب خانہ پر ” فيها كتب قيمة” یا میری کتاب خیر الزاد کے سرورق پر ” و تزودوا فإن خير الزاد التقوى” لکھنا جائز ہے یا نہیں۔ اس کا شرعی حکم بالتفصیل بیان فرمائیں۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

آیت قرانیہ کو تبرک وغیرہ کے طور پر لکھنے کی گنجائش ہے۔ کسی ایسے موقع پر جہاں قرانی آیات کا اسخفاف اور سبکی ہوتی ہو وہاں جائز نہیں۔

و كذا قولهم بكفره إذا قرأ القران في معرض كلام الناس، كما إذا اجتمعوا فقرأ فجمعناهم جمعاً و كذا إذا قرأ و كاسا دهاقاً عند رؤية كأس. و له نظائر كثيرة في الفاظ التكفير كها ترجع إلى قصد الاستخفاف به. ( اشباہ و نظائر: 1/ 104) فقط و اللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved