• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

حدیث کی کتابوں کی طرف پیٹھ کرنا

استفتاء

2۔ قرآن پاک کے بارے میں تو سنا ہے کہ اس کی طرف پیٹھ کرکے نہیں بیٹھنا چاہیے۔ اور نہ ہی پاؤں پھیلانا چاہیے تو کیا حدیث کی کتابیں مثلاً فضائل اعمال وغیرہ ان کا یہی حکم ہے ؟ اگر یہ کتابیں  پیٹھ کے پیچھے اونچائی  پر رکھی ہوں تو کتنی اونچائی  پر رکھی ہوں کہ جس کو ہم پیٹھ کر سکتے ہیں؟

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

2۔ قرآن وحدیث اور دینی کتابوں کی طرف پاؤں پھیلانا مکروہ ہے اور اس کی علت بے ادبی ہے۔ چونکہ ہمارے عرف میں ان کتابوں کی طرف پیٹھ پھیرنا بے ادبی شمار ہوتا ہے اس لیے  حدیث کی کتابوں کی طرف پیٹھ کرنا مکروہ ہے، البتہ یہ کتب اگر اونچائی پر ہوں اور قریب ہوں تو پیٹھ سے ذرا اونچائی ہونے پر بھی کراہت ختم ہو جائے گی اور اگر دور ہوں تو اتنی اونچی جگہ ہونے سے کراہت ختم ہو جائیگی جس کو عرف میں بے ادبی شمار نہ کیا جاتا ہو۔ چنانچہ درمختار میں ہے:

كما كره مد رجليه في نوم أو غيره إليها أي عمداٍ لأنه إساءة أدب قال ….أو إلى مصحف أو شيء من الكتب الشرعية إلا أن يكونا على مرتفع عن المحاذاة فلا يكره. قاله الكمال. و قال الشامي تحت قوله: مرتفع ظاهر و لو كان الارتفاع قليلاً  ط. قلت ما تنتفي به المحاذاة عرفاً ويختلف ذلك في القرب  والبعد فإنه في البعد لا تنتفي بالارتفاع القليل والظاهر أنه مع البعد الكثير لا كراهة مطلقاً. تأمل (485/ 1 )۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved