• جامعة دارالتقوی لاہور، پاکستان
  • دارالافتاء اوقات : ٹیلی فون صبح 08:00 تا عشاء / بالمشافہ و واٹس ایپ 08:00 تا عصر
  • رابطہ: 3082-411-300 (92)+
  • ای میل دارالافتاء:

تیجہ، دسواں ،چالیسواں کی رسم اوراس کے بارے میں حدیث، مہاجر مکی ؒ کی طرف نسبتِ جواز

استفتاء

1۔ کسی آدمی کے فوت ہونے پر تیجہ، دسواں ، چالیسواں  کی رسم پر کھانابنا کر لوگوں کو دعوت دے ۔ لوگوں کو کھانا کھلانا جائز ہے یا نہیں؟

2۔ اس رسم کو جائز کہنے والے کہتے ہیں کہ نبی ﷺ نے تیسرے دن ، دسویں دن، چالیسویں دن حضرت حمزہ رضی اللہ کی شہادت پر صدقہ کیا۔ کیا یہ بات کسی کتاب میں ہے۔ آپ حضرات کی نظر میں ہے یا نہیں یا موضوع ہے؟

3۔ اور امداد اللہ مہاجر مکی ؒ کی طرف سے بھی کہتے ہیں کہ تیجہ، ساتواں، دسواں وغیرہ جائز ہے ۔

الجواب :بسم اللہ حامداًومصلیاً

1۔ تیجہ، دسواں ، چالیسواں کی رسم شرعاً بدعت اور ناجائز ہے۔ اس سے پرہیز کرنا چاہیے۔

رہا ایصال ثواب کرنا تو اس کی نیت سے روپیہ کو یا کھانے کو فقیروں پر صدقہ کردیں۔

ويكره اتخاذ الضيافة من الطعام من أهل الميت لأنه شرع في السرور لا في الشرور وهي بدعة مستقبحة. ( شامى، 3/ 175 )

و يكره اتخاذ الطعام في اليوم الأول والثالث و بعدا لأسبوع. (بزازيه، 4/ 81 )

2۔ یہ حدیث آپ ﷺ سے ثابت نہیں۔

3۔ حضرت امداد اللہ مہاجر مکیؒ کی طرف جواز کی نسبت کے حوالہ کی ہمیں نقل بھیجئے۔ فقط واللہ تعالیٰ اعلم

Share This:

© Copyright 2024, All Rights Reserved